اہم خبریں متفرق خبریں

غداری کے الزام پر ڈی جی آئی ایس آئی نے کیا کہا؟

اکتوبر 27, 2022 2 min

غداری کے الزام پر ڈی جی آئی ایس آئی نے کیا کہا؟

Reading Time: 2 minutes

ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا ہے کہ مجھے صحافی اپنے درمیان دیکھ کر حیران ہیں میں اپنی ذات کیلئے بلکہ ادارے کے سامنے آیا ہو سیکورٹی اداروں کو بدنام کیا گیا.

جنرل ندیم انجم نے ارشد شریف کے حوالے سے کہا کہ ’معلومات اور تحقیق کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ اُن کی زندگی پاکستان میں محفوظ تھی۔‘

ڈی جی آئی ایس آئی کا کہنا تھا کہ ’کینیا کی پولیس نے کہا کہ شناختی کی غطلی کے باعث حادثہ پیش آیا ہے لیکن حکومت اور ہم اس بات سے مطمئن نہیں ہیں اس لیے تحقیقات کے لیے درخواست کی۔‘

’دانستہ طور پر تحقیقاتی ٹیم سے آئی ایس آئی کے افسروں کو نکال دیا تاکہ غیرجانبدار تفتیش کو ممکن بنایا جا سکے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آپ ہمارا محاسبہ کیجیے، صبح و شام کیجیے مگر پیمانہ یہ رکھیے کہ میں نے ملک وقوم کے لیے کیا کیا، یہ نہ رکھیے کہ میں نے آپ کے کیا کیا۔‘

’میرا منصب اور میری کام کی نوعیت ایسی ہے کہ میری ایجنسی کو پس منظر میں رہنا پڑتا ہے۔ میں اپنے محکمے کے لیے آیا ہوں جس کے افسر اور ایجنٹس پوری دنیا میں اس ملک کی پہلی دفاعی لائن بن کر کام کرتے ہیں۔

جب جھوٹ کی بنیاد پر نشانہ بنایا جائے تو خاموش نہیں رہا جا سکتا۔‘

سچ کی لمبی خاموشی بہتر نہیں ہوتی۔

لسبیلہ میں ہمارے کور کمانڈر اور ان کے ساتھ جوان شہید ہوئے اور ان کا مذاق اڑایا گیا۔

’میر جعفر کہنا، میر صادق کہنا، نیوٹرل کہنا اور جانور کہنا اس لیے ہے کہ آرمی چیف اور ان کے ادارے نے غیرقانونی کام کرنے سے انکار کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ غیرجانبدار رہنا صرف آرمی چیف اور کسی ایک شخص کا فیصلہ نہیں تھا، یہ پورے ادارے کا فیصلہ تھا۔

جنرل باجوہ کو مارچ میں آرمی چیف کے عہدے کی مدت میں غیرمعمولی توسیع کی پیشکش کی گئی۔ میرے سامنے کی گئی۔

اگر آپ کا دل مطمئن ہے کہ آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو اس کی تعریفوں کے پُل کیوں باندھتے رہے۔

آج بھی پس پردہ کیوں مل رہے ہیں۔ یہ نہ کریں کہ رات کو بند دروازوں کے پیچھے ملیں اور دن کو غدار کہیں۔ قول و فعل میں اتنا بڑا تضاد درست نہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے