عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے استعفے دینے کا اعلان
Reading Time: 2 minutesپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے تمام اسمبلیوں سے استعفے دینے فیصلہ کر لیا۔
لانگ مارچ کے اختتام پر راولپنڈی میں جلسہ عام سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اسلام آباد نہیں جائیں گے،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کرپٹ نظام کا حصہ نہیں بنیں گے اور تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر فیصلہ کرتا کہ اسلام آباد جانا ہے تو یہاں لاکھوں لوگ ہیں،انہیں اسلام آباد جانے سے کوئی نہیں روک سکتا، اسلام آباد اس لئے نہیں جانا چاہتا کہ تباہی مچے گی ،لیکن میں نے آئین کے اندر رہنے کی سیاست کی ہے،میں نے انتشار کی سیاست نہیں کی،میں نہیں چاہتا کہ یہاں سری لنکا جیسی صورت حال پیدا ہو جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن جب بھی ہوئے جیتنا ہم نے ہی ہے لیکن ملک کو ضرورت آج صاف و شفاف الیکشن کی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ کہا گیا کہ میری جان کو خطرہ ہے، گھر سے نہ نکلیں، اس ٹانگ کے ساتھ سفر کرنا میرے لیے بہت مشکل ہے، اگر میں گرتا نہ تو گولیوں کا دوسرا راؤنڈ مجھے لگ جاتا، جب میں گرا اسی وقت مجھے پتہ چل گیا کہ اللہ نے مجھے بچالیا۔
انہوں نے کہا کہ کنٹینر پر 12 لوگوں کو گولیاں لگیں، سب بچ گئے، عمران اسماعیل کے کپڑوں میں سے چار گولیاں نکلیں۔
ان کا کہنا تھاکہ موت کے خوف سے خود کو آزاد کرنا ضروری ہے، مجھے ذلیل کرنے کی بہت کوشش کی گئی، میری کردار کشی کی گئی کیونکہ میں انہیں چور کہتا تھا، پاکستان آج ایک فیصلہ کن دوراہے پر کھڑا ہے۔
عنران خان کا کہنا تھاکہ کبھی اتنے لوگ کسی وزیراعظم کیلئے نہیں نکلے جتنے میرے لیے نکلے، آزادملک اوپر پرواز کرتا ہے، غلام صرف اچھی غلامی کرتے ہیں، غلام کی پرواز نہیں ہوتی،صرف آزاد انسان کی پرواز ہوتی ہے، صرف آزاد لوگ بڑے کام کرتے ہیں، آزاد قوم اوپر جاتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج بتانا چاہتا ہوں معظم کو گولی نوید نے نہیں ماری بلکہ گولی کسی اور طرف سے آئی، وہاں پر تین شوٹر تھے، یہ اس شوٹر کو مارنا چاہ رہے تھے درمیان میں معظم آگیا ،معظم اس شوٹر کو پکڑ رہا تھا اس لیے دوسرے شوٹر کی گولی لگی۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان سمجھ لیں یہاں بیماری صرف ایک ہے کہ انصاف نہیں،قانون کی حکمرانی نہیں ہے طاقت کی حکمرانی ہے۔یہاں کمزور تو چھوڑیں ایک سابق وزیراعظم بھی انصاف نہیں کٹوا سکتا۔ جب تک ملک میں طاقت ور قانون کے نیچے نہیں آئے اور ادارے آئین کے اندر رہتے ہوئے کام نہیں کریں گے ملک ترقی نہیں کرے گا۔