اہم خبریں متفرق خبریں

جب بریگیڈیئر نے رشوت دی، جج نے لی اور چینل کے مالک کو فائدہ ملا

مارچ 11, 2023 2 min

جب بریگیڈیئر نے رشوت دی، جج نے لی اور چینل کے مالک کو فائدہ ملا

Reading Time: 2 minutes

ایگزیکٹ ڈگری سکینڈل کیس کے ملزم شعیب شیخ کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے حوالے کیا گیا ہے.

جمعے کو اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’دہشتگردوں کی طرح منہ پر کپڑا ڈال کے ہتھکڑیاں لگا کر لایا گیا۔‘

جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ ’کیا مقدمے سے قبل انکوائری کی؟‘

تفتیشی افسر نے بتایا ’انکوائری ہو چکی، جج کے بینک اکاؤنٹ میں ٹرانزیکشن ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شعیب شیخ کے خلاف انکوائری کا حکم دیا۔ جیل میں ہونے کے باوجود رشوت بھیجی گئی، ادارے کو بدنام کیا گیا۔‘

تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ابھی مزید تفتیش کرنی ہے لہذا ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر حوالے دیا جائے۔

شعیب شیخ نے عدالت میں بتایا کہ ’برگیڈیئر طاہر نے رشوت دی۔ رشوت دینے والا برگیڈیئر ہے، رشوت لینے والا جج ہے۔ اس سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ کیا برگیڈیئر کو گرفتار کیا گیا؟ کیا ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا؟‘

ملزم نے عدالت کو بتایا کہ ’میرے ساتھ غیر انسانی سلوک ہوا۔ مجھ پر رشوت دینے کا الزام ہے۔‘

شعیب شیخ نے بتایا کہ ’میرے خلاف انکوائری تھی، مجھے انکوائری میں شامل ہونے کے لیے کچھ روز دیے جاتے۔‘

عدالت نے تفتیشی افسر سے پوچھا کیا کہ ’کیا سابق ایڈیشنل سیشن جج نے رشوت لینے کا اقرار نہیں کیا اور کیا دیگر 25 ملزمان کو بھی شاملِ تفتیش کیا گیا؟‘

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ’دیگر 25 ملزمان کو شاملِ تفتیش نہیں کیا گیا۔‘

ملزم کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے سپیشل پراسیکیوٹر پر اعتراض اٹھایا کہ ’کوئی بھی پرائیویٹ وکیل سرکاری عہدہ رکھنے کا حق نہیں رکھتا۔‘

اس مقدمے کے پراسیکیوٹر اشفاق نقوی نے کمرہ عدالت میں دلائل دیے کہ ’26 ملزمان کو مقدمے میں نامزد کیا گیا۔‘

پراسیکیوٹر کے مطابق ’سابق ایڈیشنل سیشن جج کا بیان اسلام آباد ہائیکورٹ میں جاری اپیل کا حصہ تھا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’دیگر شریک ملزمان کے ساتھ ٹرائل کورٹ نے شعیب شیخ کو مجرم قرار دیا تھا اور ملزم شیعب شیخ نے جیل گئے بغیر اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی۔‘

پراسیکیوٹر کے دلائل کے دوران ملزم کے وکیل لطیف کھوسہ بار بار بولتے رہے جس پر عدالت نے ٹوک دیا۔

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ’ہائیکورٹ کے دو ججز کے سامنے سیشن جج نے رشوت لینے کا اعتراف کیا۔‘

پراسیکوٹر نے ملزم شعیب شیخ کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی مخالفت کی اور کہا ’ابھی تو 24 گھنٹے گرفتاری کو ہوئے نہیں، کیس سے ڈسچارج نہیں کیا جا سکتا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’رشوت لینے والا معلوم ہے تو کسی نے تو رشوت دی بھی تو ہو گی اور اس معاملے کے فائدہ اٹھانے والے (بینفشری) ایگزیکٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ ہیں اور اس مرحلے پر کیس ختم کرنا نہیں بنتا، جسمانی ریمانڈ پر حوالے کیا جائے۔‘

ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے شعیب شیخ کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم تین دن کی منظوری ملی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے