توشہ خانہ کی نئی پالیسی، اب حکام کتنے کا تحفہ ساتھ لے جا سکیں گے؟
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کی وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ میں آنے والے تحائف کے حوالے سے نئی پالیسی کا اجرا کر دیا ہے جس کے تحت صدر، وزیراعظم، وزراء اور اعلٰی سول و فوجی افسران اور ججز 300ڈالر سے کم مالیت کا تحفہ مقررہ قیمت کی ادائیگی کے بعد حاصل کر سکیں گے۔
اس پالیسی کے تحت مہنگے تحفوں کی نیلامی کی جائے گی اور عوام بھی نیلامی میں حصہ لے سکیں گے۔
وفاقی کابینہ نے آٹھ مارچ کو نئی توشہ خانہ پالیسی کی منظوری دی جسے کابینہ ڈویژن نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کر دیا ہے۔
نئی پالیسی 14 پیراگرافس پر مبنی ہے جس میں کہا گیا کہ ریاستی یا حکومتی عہدیدار بیرون ملک دورے کے دوران ملنے والے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائیں گے۔
’اگر کسی نے 30 دن میں توشہ خانہ کو آگاہ نہ کیا اور چیکنگ پر تحفہ اس کے پاس پایا گیا تو اس کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘
اسی طرح اگر کوئی غیرملکی وفد پاکستان کا دورہ کرتا ہے تو دفتر خارجہ چیف آف پروٹوکول یا اس کے نمائندے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی طرف پاکستانی حکام کو دیے گئے تحائف کی فہرست توشہ خانہ کو فراہم کرے۔ اگر پاکستانی وفد بیرون ملک کا دورہ کر رہا ہوگا تو پھر یہ ذمہ داری اس ملک میں متعین پاکستانی سفیر کی ہوگی۔
’نئی پالیسی کے تحت ایسی اشیاء جن کے خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اور انھیں فوری طور پر استعمال میں لایا جا سکتا جیسے مثال کے طور پر کھانے پینے کی اشیا تو وہ جس بھی سرکاری شخصیت کو ملیں تو وہ توشہ خانہ میں جمع کرائے یا رپورٹ کیے بغیر بھی استعمال کر سکتا ہے۔‘