پاکستان

پریس کانفرنس کرنے تک وہ آپ کو نہیں چھوڑیں گے: اسلام آباد ہائیکورٹ

مئی 24, 2023 2 min

پریس کانفرنس کرنے تک وہ آپ کو نہیں چھوڑیں گے: اسلام آباد ہائیکورٹ

Reading Time: 2 minutes

پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کی نظربندی کے خاتمے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گُل حسن اورنگزیب نے دلچسپ ریمارکس دیے ہیں۔

بدھ کو اسد عمر پر درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی اور گرفتاری کے خلاف درخواست پر دلائل اُن کے وکیل بابر اعوان نے دیے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکیل سے کہا کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے،جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔

بابر اعوان نے کہا کہ پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ہدایت کی کہ اسد عمر کے دو ٹویٹس ہیں وہ تو فوراً ڈیلیٹ کروائیں۔

بابر اعوان نے کہا کہ اگرچہ یہ ٹویٹس خبر ہیں ،لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔

بابر اعوان نے استدعا کی کہ عدالت اسد عمر کو یہاں پیش کرنے کا حکم دے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے خلاف کیسز میرے سامنے ہیں، اگر میں کوئی آرڈر کر دوں تو کل کیا ہوگا مجھے نہیں معلوم۔

وکیل کے مطابق ہم نے کیسوں کی تفصیلات فراہمی اور حفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی، ہم چاہتے ہمیں دو دن دے دیں تاکہ اگر ، اگر رہائی ہو تو ہم متعقلہ عدالت میں سرینڈر کر دیں۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ جو کریمنل کیس درج ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے شاہ محمود قریشی کو بھی بیان حلفی جمع کرانے کا کہا تھا۔ اس میں یہی تھا کہ 144 سیکشن کی خلاف ورزی نہ ہو۔

وکیل نے کہا کہ اس سے قبل لوگ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے، احتجاج ہمارا حق ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نےتین ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دے کر اسد عمر کو رہا کرنے کا حکم دیا.

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ جن دو کیسوں میں ضمانت مانگ رہے ہیں وہ فیصلہ محفوظ کر رہے ہیں .

عدالت نے کہا کہ اسد عمر بیان حلفی جمع کروائیں ، اگر بیان حلفی کی خلاف ورزی ہوئی تو سمجھیں سیاسی کیریئر پھر بھوک جائیں ، ٹویٹس بھی ڈیلیٹ کریں.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے