کیمبرج انالیٹیکا ڈیٹا لیک، فیس بُک کی صارفین کو کروڑوں ڈالر ادائیگی
Reading Time: 2 minutesامریکہ میں فیس بک صارفین جن کا مئی 2007 اور دسمبر 2022 کے درمیان ایک فعال فیس بک اکاؤنٹ تھا اب وہ میٹا کمپنی سے 725 ملین کے ہرجانے کی رقم میں سے اپنا حصہ وصول کرنے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے کیمبرج اینالیٹیکا ڈیٹا اسکینڈل میں عدالتی کارروائی سے بچنے کے لیے یہ رقم اد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔
فیس بک صارفین پرائیویسی سیٹلمنٹ کی ویب سائٹ پر 25 اگست تک اپنی رقم کی وصولی کے دعوے جمع کرا سکتے ہیں۔
فیس بک کے وہ صارفین جو رقم حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کو فیس بک اکاؤنٹ نام، پتہ، فون نمبر اور معلومات فراہم کرنے کے ساتھ وصول کرنے کے لیے ایک آپشن کا انتخاب کرنا ہوگا۔
رقم کی وصولی کے لیے PayPal، Venmo، Zelle، اور ایک پری پیڈ ماسٹر کارڈ طریقہ کار میں شامل ہیں۔
ابھی تک اس بارے میں کوئی واضح معلومات نہیں کہ ہر دعویدار کتنی رقم وصول کرے گا، لیکن فیس بک کے صارفین کی تعداد، وکیل کی فیس اور اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ میٹا نے صرف 725 ملین ڈالر ادا کرنے ہیں، امکان ہے کہ ادائیگیاں کم ہوں گی۔
ادائیگی کا انحصار سیٹلمنٹ کلاس ممبران کی تعداد پر ہوگا جو دعوے جمع کراتے ہیں اور مقدمہ میں بیان کردہ وقت کے دوران فیس بک کے استعمال کے دورانیے پر بھی انحصار ہو گا۔
سنہ 2018 میں کیمبرج اینالیٹیکا سکینڈل کے بعد فیس بک کو کئی مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔
کمپنی پر الزام تھا کہ اس نے بغیر اجازت صارفین کا ڈیٹا حاصل کر کے شیئر کیا۔ یہ معلومات تھرڈ پارٹی ایپ ڈویلپرز، کاروباری شراکت داروں، مشتہرین اور ڈیٹا بروکرز کو بغیر کسی نگرانی کے فیس بک کے ذریعے فراہم کی گئی تھییں۔
ڈیٹا فرم کیمبرج اینالیٹیکا ان کمپنیوں میں سے ایک تھی جس نے لاکھوں فیس بک صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کیا، معلومات کے ساتھ ہدف بنا کر سیاسی اشتہارات بنائے۔
تصفیے کے دوران میٹا نے تمام غلط کاموں سے انکار کیا اور کہا کہ اس نے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔ دونوں فریقوں نے مقدمے کے اخراجات اور خطرات سے بچنے کے لیے تصفیہ کرنے کا انتخاب کیا۔
اسکینڈل کے بعد فیس بک نے صارف کے ڈیٹا کو بہتر طریقے سے محفوظ کرنے کے لیے اپنے ڈیٹا پرائیویسی کے طریقوں کو تبدیل کیا۔