پاکستان

نیب ترامیم کالعدم، جسٹس منصور علی شاہ کے اختلافی نوٹ کا ترجمہ

ستمبر 15, 2023 2 min

نیب ترامیم کالعدم، جسٹس منصور علی شاہ کے اختلافی نوٹ کا ترجمہ

Reading Time: 2 minutes

جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ:
سپریم کورٹ کے سامنے سوال نیب قوانین میں غلط ترامیم کا نہیں بلکہ ۲۴ کروڑ عوام کی منتخب پارلیمنٹ کی بالادستی کا ہے، سوال پارلیمانی جمہوریت کی اہمیت اور آئین کے تین ستونوں کے بیچ اختیارات کی تقسیم کا ہے، سوال اُن غیر منتخب ججوں پر مشتمل عدالت کے اختیارات کا ہے جو پارلیمنٹ کے بنائے گئے قانون کے مقاصد اور پالیسی پر نظر ثانی کرنا چاہتے ہیں اور آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو جواز بنا رہے ہیں جس کا شکوک سے بالاتر کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کیا گیا-

‏اکثریتی فیصلے نے آئین کے اُس واضح حکم کو بھی نظر انداز کیا جس میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ ریاست اپنا اختیار منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کریگی اور اکثریتی فیصلے نے آئین کے تین ستونوں (پارلیمنٹ، انتظامیہ اور عدلیہ) کے بیچ اختیارات کی تقسیم جیسے پارلیمانی جمہوریت کے بنیادی اصول کو بھی نظر انداز کر دیا ہے۔

‏اکثریتی ججز حضرات نے خود کو ایک سیاستدان کے ایسے غیر آئینی جال میں پھنسا لیا ہے جس کے تحت پارلیمنٹ کے منظور شدہ قانون کے مقصد اور پالیسی پر ہونے والی سیاسی بحث کو کمرہ عدالت میں گھسیٹ لایا گیا، یہ طے کئیے بغیر کہ پارلیمنٹیرینز کے احتساب کو انسانی حقوق کے نفاذ کے ساتھ کیسے جوڑا جا سکتا ہے، اکثریتی فیصلہ ادھر اُدھر سے تصوراتی دنیا میں دور کی کوڑی لا کر انسانی حقوق کی خود ساختہ خلاف ورزی کے امکان کے خدشے کا اظہار کرتا ہے۔

‏اکثریتی فیصلہ اس بات کو بھی سمجھنے میں ناکام ہے کہ پارلیمنٹ جو قانون بنا سکتی ہے تو اُس کو ختم بھی کر سکتی ہے اور اس حوالے سے پارلیمنٹ کا اختیار لامحدود ہے، اگر پارلیمنٹ نیب کا قانون بنا سکتی ہے تو اس کو مکمل طور پر ختم بھی کر سکتی۔

اختلافی نوٹ میں تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی.

ترجمہ: مطیع اللہ جان

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے