اہم خبریں متفرق خبریں

شہریوں کا اغوا، اسلام آباد پولیس کے گرفتار اہلکار بچائے جا رہے ہیں؟

نومبر 13, 2023 3 min

شہریوں کا اغوا، اسلام آباد پولیس کے گرفتار اہلکار بچائے جا رہے ہیں؟

Reading Time: 3 minutes

اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون معراج بی بی کے بیٹوں کو سی آئی اے اسلام آباد پولیس کی غیر قانونی حراست میں رکھنے کے خلاف کیس کو نمٹا دیا ہے۔

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ عدالتی حکم پر گیارہ ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ پانچ اہلکار گرفتار ہیں باقی ضمانت پر ہیں، کیس کی تفتیش مکمل ہے۔

عدالت نے ایف آئی اے رپورٹ جمع ہونے پر کیس نمٹا دیا۔

عدالت نے آرڈر لکھوایا کہ تفتیش مکمل ہو چکی ہے ملزمان گرفتار ہیں، درخواست نمٹا رہے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے قانون کے مطابق ٹرائل کورٹ میں کیس آگے چلائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے پوچھا کہ کیا کیس کا چالان جمع ہوگیا ہے؟

ایف آئی اے کے افسر نے جواب دیا کہ چالان جمع نہیں ہوا تاہم اگلے ہفتے جمع ہو جائے گا۔

جسٹس بابر ستار نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ اس کیس میں آئی جی صاحب نے کیا کیا ہے؟

عدالت کو بتایا گیا کہ آئی جی کی جانب سے نامزد اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کاروائی جاری ہے اور شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دُگل، ایس ایس پی آپریشنز اور ایس ایس پی انوسٹی گیشن عدالت میں پیش ہوئے۔

مقدمے میں نامزد پولیس اہلکاروں کے وکیل بابر حیات سمور بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

قبل ازیں دوران سماعت ایف آئی اے کی رپورٹ میں شہریوں کے اغوا اور بھتہ وصولی کی تصدیق کی گئی تھی۔

اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں ڈی ایس پی سی آئی اے اور اے ایس آئی ملوث ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ غیر قانونی حراست میں رکھے لوگ کہاں ہیں؟ جس پر آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق وہ لاہور جیل میں ہیں انہیں لاہور پولیس نے گرفتار کیا۔

گزشتہ سماعت پر آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ تینوں ملزمان کا کرمنل ریکارڈ ہے ان کی شناخت پریڈ ہو چکی، تھوڑا وقت دے دیں، کیس دیکھ کر عدالت کو آگاہ کروں گا۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ کے اپنے ایس ایس پیز ان غیر قانونی اقدامات کو کور اپ کر رہے ہیں، اس پر آئی جی کا کہنا تھا کہ اگر ہم کور اپ کر رہے ہوتے تو ہم ایف آئی اے کو ڈیٹا نہ دیتے۔

عدالت نے پولیس کے کنڈکٹ پر برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بندےکو اٹھاتے، بھتہ مانگتے ہیں، اگر یہ کرنا ہے توسب کچھ ختم کر دیتے ہیں، شہریوں کے پرائیویٹ معاملات کو کیسے آپ لوگ دیکھ سکتے ہیں؟ پولیس نے کب سے عدالتیں لگالی ہیں، البتہ اگر یہ کرپشن میں ملوث ہیں تو ایف آئی اے کا کیس بنتا ہے۔

جسٹس بابر ستار نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بھتے ،غیر قانونی حراست میں رکھنے کا کیس ہے، لوگوں کو اٹھا کر یہاں لا رہے ہیں، فیصل آباد جاتے ہیں لوگوں کو اٹھاتے ہیں موٹر وے سے لے آتے ہیں، کچہری سے جب لوگ تھانے آتے ہیں تو آپ چھپا لیتے ہیں۔

جسٹس بابر ستار کا آئی جی اسلام آباد سے کہنا تھا کہ آپ کے افسران عدالت سے مستقل جھوٹ بول رہے ہیں، مس لیڈ کر رہے ہیں، جھوٹا بیان حلفی جمع کرا رہے ہیں، یہ سیریس معاملہ ہے، پولیس اہلکار بھتہ، کرپٹ پریکٹیسز، اغوا اور غیر قانونی حراست میں ملوث ہیں۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی جب کہ پولیس اہلکار کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آئی جی صاحب پوری چین بتائیں گے کون کون ملوث ہے، یقین ہےکہ آپ رپورٹ میں حقائق بتائیں گے اور اگر 25 لاکھ بھتہ لیا جاتا ہے تو تقسیم کس کس میں ہوتی ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے