سیکریٹری دفاع کو طلب کرنے والے جج کا تبادلہ، او ایس ڈی بنا دیا
Reading Time: 2 minutesلاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے راولپنڈی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وارث علی کا تبادلہ کرتے ہوئے اُن کو آفیسر آن سپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنا دیا ہے۔
پاکستان 24 کے پاس موجود نوٹیفیکیشن کے مطابق یہ تبادلہ سنیچر 18 نومبر کو کیا گیا اور جج وارث علی کو فوری طور پر اپنا عہدہ چھوڑ کر لاہور ہائیکورٹ میں رپورٹ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
راولپنڈی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وارث علی نے جمعے کو ایک عدالتی حکم کے ذریعے سیکریٹری دفاع کے خلاف کارروائی کے لیے حکومت کو ہدایات جاری کی تھیں۔
سیکریٹری دفاع نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وارث علی کے ایک عدالتی حکم پر عمل کرنے سے انکار کیا تھا۔
پاکستان 24 کے پاس موجود عدالتی حکم میں جج وارث علی نے لکھا تھا کہ دس نومبر کا آرڈر سیکریٹری دفاع کو بھیجا گیا جس میں اُن سے فوج کے کاروباری اس سے حاصل ہونے والے منافعے کے بارے میں جواب جمع کرانے کے لیے کہا گیا مگر اُن کی جانب سے اس پر عمل نہیں کیا گیا۔
عدالتی آرڈر کے مطابق حکمنامہ وصول کرنے کے باوجود سیکریٹری دفاع نے عدالت کو آگاہ نہ کیا اور اُن کے وکیل بھی عدالت نہ آئے بلکہ وکیل کے منشی کو حاضری کے لیے کورٹ میں بھیجا گیا۔
عدالتی آرڈر کے مطابق سیکریٹری دفاع سے پوچھا گیا تھا کہ افواج پاکستان کس قانون کے تحت کاروباری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں؟
جج وارث علی کے عدالتی آرڈر میں لکھا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 245 فوج کے کردار اور کام کی نوعیت کا واضح تعین کرتا ہے۔
عدالت نے حکومت پاکستان کے چیف سیکریٹری / اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے کہا تھا کہ وہ آرڈر پر عمل نہ کرنے کے بعد سیکریٹری دفاع کے خلاف کارروائی کرے۔
جج وارث علی نے اگلی پیشی پر 24 نومبر کو اٹارنی جنرل فار پاکستان کو بھی آئین کے آرٹیکل 245 کی تشریح کے لیے طلب کیا تھا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وارث علی کو یہ آرڈر جاری کرنے کے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں اُن کے عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔