پاکستانی سیلولر کمپنیاں رقم لے کر بھی خدمات کیوں نہیں دیتیں؟
Reading Time: 3 minutesصارفین اور خدمات:
ہمیں سفر کا کوئی خاص شوق نہیں۔ عموما اس کو مشقت ہی سمجھتے ہیں۔
اس سے پہلے ایک دو دفعہ ملک سے باہر ایک دو ہفتے کے لیے جانا پڑا لیکن آخری دورے میں باہر قیام نسبتا طویل تھا۔
اس دوران ہمیں کسی کو کچھ پیسے بھیجنے تھے جس کا اکاؤنٹ نمبر ہمارے بینک کے ریکارڈ میں محفوظ نہیں تھا۔ اب نیا اکاؤنٹ ایڈ کرنے کے لئے آپ کو آپ کے رجسٹرڈ فون نمبر پر ایس ایم ایس سے OTP آتا ہے۔ جس کے لیے آپ کے پاکستانی (یو) فون نمبر پر رومنگ سروس ہونی چاہیے۔
اصل کہانی یہاں سے شروع ہوتی ہے-
ہم نے ایک دوست کے ذریعے پتہ کروایا کہ رومنگ سروس کے لئے کیا کرنا ہے۔ معلوم ہوا اس کے لئے آپ کو درخواست دینی ہے اور ساتھ 15000 زر ضمانت جمع کروانا ہے۔ ہم نے کہا کہ ہم فون کا بل آنلائن اپنے بینک اکاؤنٹ سے پے کرتے ہیں تو اسی طرح ہم اپنے فون کے بیلنس میں 15000 اور جمع کروا دیتے ہیں اور درخواست ای میل پر بھیج دیتے ہیں۔ بتایا گیا کہ قبلہ ایسے نہیں ہوتا آپ کو خود جاکر یوفون کے کسی دفتر میں درخواست دینی ہے اپنے دستخط کے ساتھ اور پیسے بھی وہیں نقد جمع ہوں گے-
پھر سفارش تلاش کی اور سفارشی ہی سے اپنے پلے سے پندرہ ہزار جمع کروانے کی درخواست کی۔ سفارش کی وجہ سے یوفون والے اس بات پر مان گئے کہ خود گئے بغیر ہی کام ہو جائے گا-
اس دوران ہمیں معلوم ہوا کہ یہ ساری خواری اس لیے ہوئی ہے کہ ہمارا کنکشن پوسٹ پیڈ ہے۔ پری پیڈ پر رومنگ پہلے ہی سے activate. ہوتی ہے۔ اچھا پوسٹ پیڈ اور پری پیڈ بھی ایک ڈرامہ ہے۔ حقیقت میں دونوں صورتوں میں آپ کو ایک لمٹ دی جاتی ہے جس کے لئے آپ کے بیلنس میں اتنے پیسے پہلے سے موجود ہونے چاہئیں-
خیر ہم پاکستان واپس آئے تو سوچا اس خواری سے بہتر ہے اپنا کنکشن پری پیڈ کروالیں۔ یو فون سے پوچھا کہ میرا پندرہ ہزار زرضمانت میرے مستقبل کے بل یا بیلنس میں استعمال ہوسکتا ہے؟ انھوں نے فرمایا نہیں۔ وہ صرف رومنگ کے لیے ہے اور اسے واپس لینے کے لیے آپ کو یوفون کے دفتر آنا پڑے گا۔ ہم دفتر گئے انھوں نے کچھ کاغذوں پر دستخط کروائے اور کہا پندرہ دن بعد آکر چیک لے جائیے گا۔ دوچار لاروں کے بعد آخر ایک مہینے بعد چیک مل گیا۔
اب ہم اپنا کنکشن پری پیڈ کروا چکے تھے اور ایک نسبتا مہنگا پیکچ خرید کر اپنی دانست میں بے فکر ہوچکے تھے کیونکہ ہمارے بیلنس میں انٹرنیٹ کے وسیع پیکج کے علاوہ یوفون اور دوسرے نیٹ ورکس پر سینکڑوں منٹس اور ہزاروں ایس ایم ایس فری تھے۔
ایک دن کسی مسئلے پر یوفون کی ہیلپ لائن پر کال کرنی پڑی تو معلوم ہوا پہلے سے خریدے گئے سینکڑوں منٹس اس مقصد کے لیے استعمال نہیں ہوسکتے۔لہذا مزید بیلنس خریدنا پڑے گا۔ پھر پتہ چلا کہ K-Electric کی ہیلپ لائن 118 پر کال کرنے کے لیے بھی یہ منٹس استعمال نہیں ہوسکتے۔ ابھی ابھی معلوم ہوا ہے کہ ہزاروں مفت ایس ایم ایس کی موجودگی میں میں الیکشن کمیشن کو 8300 پر ایس ایم ایس بھی نہیں کرسکتا-
اب یوفون ہو یا کوئی اور. سب روکڑے کے لیے دھندہ کرنے بیٹھے ہیں اس پر اعتراض کیا کرنا. لیکن ہمارے خیال میں طریق کار کچھ معقول ہونے چاہیں جیسے زرضمانٹ آن لائن پے کرنا یا رجسٹرڈ ای میل سے درخواست دینے کی اجازت- اور زرضمانت کی واپسی انٹرنیٹ کے ذریعے صارف کے اکاؤنٹ میں بھیجنا یا اس کو مستقبل کے بل میں ایڈجسٹ کرنا-
اسی طرح خریدے گئے منٹس اور ایس ایم ایس کن مقاصد یا نمبروں کے لیے استعمال نہیں ہوسکتے اس کے بارے میں ویب سائٹس پر واضح معلومات جہاں سے صارف انھیں آسانی سے تلاش کرسکے اور ان کمینگیوں سے پیشگی آگاہی حاصل کرسکے تاکہ عین وقت پر اس کو خواری نہ ہو-
ثنااللہ گوندل ایڈووکیٹ