پاکستان کے الیکشن میں مداخلت اور بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے: امریکہ
Reading Time: 2 minutesامریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے الیکشن میں مداخلت اور بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
پیر کو واشنگٹن میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران جب محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے پاکستان میں انتخابات کے بعد بننے والی صورت حال کے حوالے سے پوچھا گیا گیا کہ ’فراڈ کی مبینہ کوششوں کے باوجود عمران خان فاتح کے طور پر سامنے آئے ہیں، اس پر آپ کا تجزیہ کیا ہے؟‘
جواب میں ترجمان نے اپنے 10 فروری کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس پر ردعمل دیا جا چکا ہے۔‘
جب رپورٹر کی جانب سے اصرار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’ہم پاکستان کے عوام کو مبارکباد دیتے ہیں کہ انہوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جہاں تک بے ضابطگیوں کی بات ہے تو اس پر ہم عوامی اور نجی سطح پر بھی تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں جبکہ یورپی یونین اور برطانیہ کے تحفظات کی تائید بھی کی ہے۔‘
’انتخابات میں جن بعض بے ضابطگیوں کا ہم نے مشاہدہ کیا اس سے پاکستان کی حکومت کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ عوامی رائے کا احترام کیا جائے۔‘
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’ہم انتخابات کے موقع پر تشدد کے واقعات، انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش کی مذمت کرتے ہیں۔‘
’ان سے الیکشن انتخابی پراسس پر منفی اثرات پڑے، انتخابات میں مداخلت اور دھوکے کے بڑھتے دعوؤں کے بعد پاکستان کے قانونی نظام کو چاہیے کہ وہ ان کی تحقیقات کرے، جس کا ہم آنے والے دنوں میں قریب سے مشاہدہ کریں گے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ پاکستان کی ایسی نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہو گا جس پر بے ضابطیوں اور دھوکہ دہی کے الزامات ہوں؟
میتھیو ملر نے جواب دیا کہ ’میرا نہیں خیال کہ ابھی تک وہاں نئی حکومت بنی ہے اور وہاں اس کے قیام کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے، تاہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے عوام جس کو بھی نمائندگی کے لیے چنیں گے، ہم اس کے ساتھ کام کریں گے۔‘
ان کے مطابق ’جہاں تک بات الزامات کی ہے، تو ان کی تحقیقات ہونی چاہیے۔‘