اہم خبریں

فوج نے ریاستی زمین پر کاروبار اور دھندے شروع کر رکھے ہیں: چیف جسٹس

فروری 14, 2024 2 min
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ فوٹو: پاکستان ٹوئنٹی فور

فوج نے ریاستی زمین پر کاروبار اور دھندے شروع کر رکھے ہیں: چیف جسٹس

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں کراچی میں وزارت دفاع کی زمینوں پر کمرشل سرگرمیوں کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے فوج نے دی گئی زمین پر شادی ہالز اور دیگر دھندے شروع کر رکھے ہیں۔

بدھ کو مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ یقین دہانی کرائیں کہ دھندے نہیں کریں گے تو ٹھیک ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ سب کو اپنے دائرہ اختیار میں رہنا چاہیے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ یقین دہانی کرائیں فوج صرف دفاع کا کام کرے گی کاروبار نہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فوج اپنا کام کرے عدالتیں اپنا کام کریں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اصول تو یہی ہے کہ سب اپنا اپنا کام کریں،

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کو ایسی ہدایات ہیں تو عدالت کو یقین دہانی کرا دیں۔

محکمہ متروکہ وقف املاک کے وکیل نے بتایا کہ جس بلڈنگ سے تنازع شروع ہوا وہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی ہے، الاٹیز نے جعلی دستاویزات پر زمین اپنے نام کرکے فروخت کر دی اب وہاں پانچ منزلہ عمارت کھڑی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ پانچ منزلہ بلڈنگ بنتی رہی تب متروکہ املاک بورڈ تماشائی بنا رہا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ملی بھگت کے علاوہ غیر قانونی تعمیرات ممکن نہیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے انسپکٹرز اور ان سے اوپر کے افسران کے اثاثے چیک کرانے چاہییں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی کے سب رجسٹرارز کے اثاثوں کا آڈٹ بھی ایف بی آر سے کرانا چاہیے، آمدن سے زائد تمام اثاثوں سے رقم مسمار کی گئی عمارتوں کے رہائشیوں کو ملنی چاہیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ حکومت یہ انکوائری کبھی نہیں کرے گی

ڈی جی سندھ بلدنگ کنٹرول اتھارٹی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ ایس سی بی اے میں کتنے انسپکٹرز اور افسران ہیں؟

ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا کہ مجموعی طور پر 1400ملازمین ہیں جن میں 600 بلڈنگ انسپکٹر اور 300 سینئر انسپکٹر ہیں۔

سپریم کورٹ میں کراچی میں غیرقانونی تعمیرات کیس کی وقفے کے بعد سماعت
کراچی میں غیرقانونی تعمیرات اور رہائشی عمارتوں کو کمرشل کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ
بلڈرز منافع لے کر نکل جاتے ہیں، سندھ بلدنگ کنٹرول اتھارٹی نظریں چرا لیتی ہے، عدالت
بلڈنگ مکمل ہونے کے بعد ایس بی سی اے مسمار کرنے پہنچ جاتا ہے، عدالت
عمارت مکمل ہونے کے بعد مسمار کرنے سے رہائشیوں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں، عدالت
تعمیر کے دوران بورڈ آویزاں کرکے بلڈنگ کی منظوری کی تفصیلات درج کی جائیں، عدالت
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حالات کو اپنے فائدے کیلئے استعمال نہیں کر سکتی، عدالت
عمارت تعمیر ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں ایس بی سی اے تاخیر نہ کرے، عدالت
سپریم کورٹ نے مقدمہ کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے