روسی اپوزیشن لیڈر کی جیل میں اچانک موت، دنیا کا سخت ردعمل
Reading Time: 2 minutesروس کے اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کی جیل میں موت کی خبر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور عالمی رہنماؤں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
روس کے صدارتی دفتر کریملن نے کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن کو اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کی جیل میں موت کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ’صدر کو اس حوالے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔‘
برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے ناوالنی کی موت کو روس کے عوام کے لیے ’عظیم سانحہ‘ قرار دیا ہے۔
جرمن چانسلر نے ناوالنی کی موت پر کہا کہ انہوں نے اپنی بہادری کی قیمت اپنی جان دے کر ادا کی۔
یورپی یونین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ناوالنی کی موت کی واحد ذمہ دار روس کی حکومت ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر پوتن نے فروری 2022 میں یوکرین پر بھرپور حملے کا آغاز کیا تھا جس کے بعد سے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک چھائی رہنے والی حزب اختلاف روس میں تقریبا ختم ہو گئی۔
الیکسی ناوالنی روس میں حزب اختلاف کی سب سے نمایاں شخصیت رہے جنھوں نے جیل سے صدر پوتن پر الزام لگایا کہ لاکھوں بے گناہ افراد پوتن کی مجرمانہ اور جارحانہ جنگ کا شکار بنے۔
اگست 2020 میں ناوالنی کو سائبیریا کے دورے کے دوران انتہائی طاقتور زہر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد وہ موت قریب تھے کہ انھیں علاج کے لیے جرمنی لے جانا پڑا۔
جنوری 2021 میں جب وہ دوبارہ روس واپس آئے تو انھوں نے حزب اختلاف کے مظاہرین کو جوش دلایا لیکن انھیں جلد ہی فراڈ اور توہین عدالت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
اس وقت سے الیکسی ناوالنی جیل میں نو سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
سنہ 2010 کی دہائی میں الیکسی ناوالنی بڑے پیمانے پر حکومت مخالف ریلیوں میں پیش پیش رہے اور اس دوران انھوں نے انسداد بدعنوانی فاؤنڈیشن ایف بی کے کی جانب سے آن لائن تہلکہ خیز انکشافات کیے جس نے لاکھوں افراد کی توجہ حاصل کی۔