عالمی خبریں

اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کو بھوکا مارنا چاہتی ہے: اقوام متحدہ

فروری 29, 2024 2 min

اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کو بھوکا مارنا چاہتی ہے: اقوام متحدہ

Reading Time: 2 minutes

اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ کی وجہ سے جان بوجھ غزہ کے لوگوں کو بھوک سے مارنے پر تُلا ہے، نسل کشی اور جنگی جرائم پر اس کا احتساب ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے پروگرام ’رائٹ ٹو فوڈ‘ کے نمائندہ مائیکل فخری نے منگل کو برطانوی اخبار گارڈین کو بتایا کہ اسرائیل جنگ شروع ہونے سے لے کر اب تک جان بوجھ کر غزہ کو بھیجی جانے خوراک کی اشیا کو تباہ کر رہا ہے۔

جنگ زدہ علاقے میں تقریباً 22 لاکھ عام شہری شدید غذائی قلت اور بھوک سے دوچار ہیں۔

مائیکل فخری کا کہنا تھا کہ ’جان بوجھ کر عام شہریوں کو خوراک سے محروم رکھنا جنگی جرم ہے، جیسا کہ روم کی بین الاقوامی عدالت انصاف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لوگوں کی بقا کے لیے ضروری اشیا کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنا یا ان سے محروم کرنا اسی ذیل میں آتا ہے۔‘

انسانی حقوق کے ادارے کئی بار اسرائیل پر الزام لگا چکے ہیں کہ وہ بھوک کو بھی جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر ریا ہے جو کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، اور 2018 میں اس کو جنگی جرم بھی قرار دیا گیا۔

مائیکل فخری کا کہنا تھا کہ ’اس بات کا کوئی وجہ نہیں کہ جان بوجھ کر انسانی امداد کا راستہ بند، ماہی گیروں کی کشتیوں کو روکا اور باغات کو ختم کیا جائے سوائے اس کے کہ اس کا مقصد لوگوں کو خوراک سے محروم رکھنا ہی ہے۔‘

ان کے مطابق ’اسرائیل نے لوگوں کو فلسطینی ہونے کے بنا پر مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کی صورت حال ’نسل کشی‘ کی ہی ایک صورت ہے، جس میں اسرائیل پوری طرح شریک ہے، جس پر اس کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔‘

مائیکل فخری کے بقول ’اسرائیل کی جانب سے آنے جانے والی اشیا کی چیکنگ سے صورت حال پہلے سے ہی خراب تھی جبکہ جنگ شروع ہونے کے بعد وہ آسانی سے سب کو بھوکا رہنے میں کامیاب ہو گیا کیونکہ بہت سے لوگ پہلے ہی اس دہانے پر پہنچے ہوئے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کبھی ایسا نہیں دیکھا کہ عام شہری آبادی کو اس طور پر بھوکا رکھا جائے، اسرائیل صرف عام شہریوں کو ہی نشانہ نہیں بنا رہا بلکہ فلسطینیوں کے بچوں کو نقصان پہنچا کر مستقبل کو تباہ کر رہا ہے۔‘

مائیکل فخری نے ان ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے فلسطینیوں کی مدد کرنے والے ادارے کو فنڈنگ روکی۔ اس کے کارکنوں پر اسرائیل کی جانب سے حماس کے ساتھ رابطوں کا الزام لگایا گیا تھا۔

انروا نام کا ادارہ مشرق وسطٰی میں تقریباً 60 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو خوراک، صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں فراہم کرتا ہے۔

مائیکل فخری نے کہا کہ ’صرف چند لوگوں کے خلاف غیرمصدقہ دعوؤں کی بنا پر فنڈنگ روک دیا جانا تمام فلسطینیوں کو سزا دینے کے مترادف ہے۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے