پاکستان

الیکشن کمیشن: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد

مارچ 4, 2024 2 min

الیکشن کمیشن: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد

Reading Time: 2 minutes

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حصول کے لئے درخواست مسترد کردی ہے۔

پیر کو الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل اور دیگر درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

الیکشن کمیشن نے 1-4 کے تناسب سے فیصلہ جاری کیا جبکہ ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ لکھا۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں مخصوص نشستیں اس لیے الاٹ نہیں کی جا سکتیں کیونکہ اس نے مخصوص نشستوں کے لیے پارٹی لسٹ مہیا نہیں کی جو قانون کے مطابق ضروری ہے۔ اس لیے یہ درخواست مسترد کی جاتی ہے۔‘

فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ یہ مخصوص نشستیں خالی نہیں چھوڑی جا سکتیں اور جیتنے والی دیگر جماعتوں کو ان کی سیٹوں کے تناسب کے لحاظ سے تقسیم کی جائیں گی۔

تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان اسمبلی نے الیکشن میں کامیابی کے بعد اتحادی جماعت سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی ہے۔

اس بنیاد پر سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں اور الیکشن کمیشن کے تمام ممبران کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم نے قرارداد تیار کی ہے جسے ابھی سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے آئین کے برخلاف فیصلہ دیا ہے۔ جمہوریت کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ آئین کہتا ہے کہ آزاد امیدوار بھی جیت کر کسی دوسری پارٹی میں جائیں تو مخصوص نشستیں ملیں گی۔‘

علی ظفر نے کہا کہ ’ہم نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ صدراتی الیکشن اور سینیٹ کے الیکشن کو ملتوی کیا جائے۔‘
’آئین میں یہ گنجائش نہیں ہے کہ مخصوص نشستوں کے بغیر یہ دونوں الیکشن ہوں۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے