اسرائیل کی حمایت پر صدر بائیڈن کے خلاف ’اَن کمٹڈ‘ تحریک بڑھ گئی
Reading Time: 2 minutesصدر جو بائیڈن پر اسرائیل حامی پالیسی کی تبدیلی کے لیے ’ان کمٹڈ‘ یا ’لاتعلقی‘ کی تحریک اب ریاست مینیسوٹا پہنچ گئی ہے جہاں ترقی پسند ڈیموکریٹ اور مسلمان امریکی شہریوں کے اتحاد کو امید ہے کہ ’سپر ٹیوسڈے‘ پر ایک مضبوط احتجاجی ووٹ لا سکیں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈیموکریٹس کی تاریخی طاقت کو دیکھتے ہوئے مینیسوٹا انتخابی میدان جنگ نہیں ہے۔ اس لیے کوئی بھی ’ان کمٹڈ ووٹ‘ یا لاتعلقی کا اظہار کرنے والے ووٹ وہ اثر نہیں ڈال سکیں گے جس کا مظاہرہ گزشتہ ہفتے مشی گن میں ہوا جہاں امریکی صدر کو ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے لیے دو مندوبین ملے۔
مینیسوٹا میں ’ابنڈن بائیڈن موومنٹ‘ کی شریک سربراہ جیلانی حسین نے کہا کہ یہ غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے بائیڈن کے خلاف ایک اور احتجاجی ووٹ ہو گا۔
حسین جیلانی کے مطابق وسط مغربی ریاست میں تقریباً دو لاکھ 50 ہزار مسلمان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد مینیسوٹا ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات میں بائیڈن کی حمایت کی بجائے کم از کم دس ہزار ’ان کمٹڈ‘ ووٹ حاصل کرنا ہے۔
تاہم کچھ منتظمین کو ایسا کرنے کی توقع کم ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک لاتعلق منتظم نے کہا کہ مشی گن کی کوششیں کئی مہینوں سے جاری تھیں۔ ہمارے پاس مینیسوٹا میں نچلی سطح پر ایسی کوششیں نہیں۔
ان کمٹڈ موومنٹ بائیڈن سے غزہ میں مستقل جنگ بندی کی حمایت اور اسرائیل کی امداد روکنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
بائیڈن کی اسرائیل کی ابتدائی اور مضبوط حمایت اور بے گناہ لوگوں کو نہ مارنے یا انفراسٹرکچر کو تباہ نہ کرنے پر فوجی امداد کی شرط سے انکار نے ان کے اتحاد کے اہم حصوں میں غم و غصے کو جنم دیا ہے جو ممکنہ ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ان کے دوبارہ انتخاب کے امکانات کو متاثر کر سکتا ہے۔
بائیڈن کے انتخابی مہم کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ مشی گن میں صدر بائیڈن نے 81 فیصد ووٹ حاصل کیے جس سے ظاہر ہوتا ہے ان کے حامی وہاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مینیسوٹا میں بھی یہی نتیجہ دیکھنے کی امید ہے۔