غزہ میں امدادی سامان کے داخلے کا راستہ روک رہے ہیں: اسرائیل
Reading Time: < 1 minuteاسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں تمام سامان اور رسد کا داخلہ روک رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اس فیصلے کی وضاحت نہیں کی تاہم خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے جنگ بندی میں توسیع کی امریکی تجویز کو قبول نہ کیا تو اسے ’مزید نتائج‘ بھگتنا ہوں گے۔
اگرچہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا امدادی سامان لے جانے والی گاڑیوں کا راستہ مکمل طور پر روکا گیاہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے اتوار کو ان کی حکومت کی جانب سے امداد کی فراہمی معطل کرنے کے بعد غزہ میں قحط کے خطرے کے بار بار انتباہی پیغامات کو ’جھوٹ‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے یروشلم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’اس بھوک کے (دعوے کے) حوالے سے اس تمام جنگ میں جھوٹ بولا گیا۔ یہ جھوٹ تھا۔‘
حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی میں توسیع کی ایک نئی تجویز کو اپنا کر اسے (جنگ بندی) کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
عسکریت پسند گروہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے امداد بند کرنے کا فیصلہ ’سستی بھتہ خوری، جنگی جرم اور (جنگ بندی) معاہدے پر صریحً حملے‘ کے مترادف ہے۔
اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی کا پہلا مرحلہ، جس میں انسانی امداد میں اضافہ بھی شامل تھا، سنیچر کو ختم ہو گیا۔ دونوں فریقوں نے ابھی دوسرے مرحلے پر بات چیت کرنی ہے، جس میں حماس کو اسرائیلی انخلا اور دیرپا جنگ بندی کے بدلے میں باقی کے درجنوں یرغمالیوں کو رہا کرنا ہے۔