پاکستان

گوادر میں دہشت گردوں کی فائرنگ، پنجاب کے سات مزدور قتل

مئی 9, 2024 2 min

گوادر میں دہشت گردوں کی فائرنگ، پنجاب کے سات مزدور قتل

Reading Time: 2 minutes

بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں نامعلوم افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا ہے۔

جمعرات کی صبح واقعہ کے پیش آنے کے بعد بلوچستان حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ معصوم مزدوروں کا قتل کھلی دہشت گردی ہے۔
یہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران مکران ڈویژن میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کے قتل کا دوسرا اور بلوچستان میں تیسرا واقعہ ہے۔

اس سے پہلے 28 اپریل کو گوادر سے ملحقہ مکران ڈویژن کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ میں تعمیراتی کام کرنے والے فیصل آباد کے دو مزدوروں کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہا ہے کہ واقعہ کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ’رپورٹ طلب کر لی ہے، دہشت گردوں سے سختی سے نمٹیں گے۔‘

حکام کے مطابق واقعہ گوادر سے تقریباً 15 کلومیٹر دور ساحلی علاقے سربندن میں جمعرات کی علی الصبح پیش آیا۔

ساتوں افراد سربندن میں حجام کا کام کرتے تھے اور رات کو ایک رہائشی کوارٹر میں سوئے ہوئے تھے جب نامعلوم افراد نے انہیں فائرنگ کر کے قتل کیا۔

مقتولین کا تعلق پنجاب کے شہر خانیوال سے ہے جن کی میتیں گوادر کے سرکاری ہسپتال پہنچا دی گئی ہیں۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان نے کہا کہ افسوسناک واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔
’انتظامی افسران جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں، ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں ہیں، شہید مزدوروں کے خاندانوں سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔‘

گوادر میں بھی اس سے پہلے غیر مقامی افراد کو نشانہ بنانے کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں- اپریل 2019 میں گوادر سے کراچی جاتے ہوئے کوسٹل ہائی وے پر مسافر بس سے کوسٹ گارڈ اہلکاروں سمیت 14 غیرمقامی افراد کو اتار کر قتل کیا گیا۔

12 اپریل کو عید کے تیسرے دن نوشکی میں کوئٹہ سے ایران جاتے ہوئے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافروں کو بس سے اتار کر قتل کردیا گیا تھا- اس واقعہ کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

بلوچستان میں غیر مقامی افراد کو لسانی بنیادوں پر قتل کرنے کے زیادہ تر واقعات میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی یا کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ ملوث رہی ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے