نریندر مودی کی جیت مگر سادہ اکثریت کے لیے اتحادیوں کے محتاج
Reading Time: 2 minutesحیرت انگیز انتخابی نتائج میں اکثریت کھونے کے بعد ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے انڈین وزیراعظم نریندر مودی اپنے اتحادیوں سے حکومت سازی پر بات چیت کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق منگل کو دیر گئے اعلان کردہ سرکاری نتائج کے مطابق مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے عام انتخابات میں 240 نشستیں حاصل کیں، جو کہ 543 رکنی فیصلہ ساز ایوان زیریں میں نصف نمبر سے 32 کم ہیں۔
منگل کو انتخابی نتائج کے ابتدائی اشاروں کے بعد سٹاک میں تیزی سے گراوٹ دیکھی گئی جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کو بے چینی کی لہر دوڑی۔ کیونکہ اب نریندر مودی کو حکومت سازی کے لیے مختلف علاقائی جماعتوں پر انحصار کرنا پڑے گا جن کی سیاسی وفاداریاں برسوں سے متزلزل ہو چکی ہیں۔
بی جے پی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے 293 سیٹیں حاصل کیں، جو حکومت بنانے کے لیے درکار 272 سیٹوں سے 20 زیادہ ہیں۔
اخبارات نے لکھا ہے کہ مودی کا شور مدھم پڑ گیا ہے، انڈین ایکسپریس کے بینر کی سرخی کے ساتھ لکھا کہ ’انڈیا نے حکمران اتحاد (این ڈی اے) کو تیسری بار موقع دیا جبکہ مودی کے لیے پیغام ہے۔‘
ہندوؤں کے لیے مقدس ترین شہروں میں سے ایک سمجھے جانے والے وارانسی کی اپنی سیٹ پر مودی کی اپنی جیت دب گئی، 2019 کے گزشتہ عام انتخابات میں ان کی جیت کا مارجن تقریباً 500,000 ووٹوں سے کم ہو کر 150,000 سے کچھ زیادہ رہ گیا۔
لیکن حکومتی مالیاتی پینل کے چیئرمین اروند پاناگڑیا نے اکنامک ٹائمز اخبار کے اداریے میں کہا کہ یہ کم ہونے والی جیت کا مطلب ضروری نہیں کہ اصلاحات کا فقدان ہو۔
انہوں نے کہا کہ ’پارلیمنٹ میں کم اکثریت کے باوجود، ضروری اصلاحات مکمل طور پر قابل عمل ہیں۔ تیز رفتاری سے مسلسل ترقی کی کوشش ہی آنے والے سالوں میں حکومت کے ہاتھ مضبوط کر سکتی ہے۔‘
راہول گاندھی کی سینٹرسٹ کانگریس پارٹی کی قیادت میں اپوزیشن انڈیا اتحاد نے 230 سیٹیں حاصل کیں، جو کہ اندازے سے زیادہ ہیں۔ اکیلے کانگریس نے 99 جیتیں، جو اس کی 2019 میں جیتی گئی 52 سے تقریباً دوگنا ہیں- یہ ایک حیرت انگیز چھلانگ ہے جس سے گاندھی کے موقف میں سختی دیکھنے میں آئے گی۔
انڈین اتحاد کی بدھ کو نئی دہلی میں ملاقات متوقع ہے، اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بات چیت ہوگی۔
لیکن اپوزیشن کی طرف سے حکومت سازی کی کسی بھی کوشش کو ممکنہ طور پر بی جے پی کے دو اہم اتحادیوں نے مودی کی حمایت کرنے اور پارٹی کے ساتھ ان کا قبل از انتخابات اتحاد برقرار رکھنے کی وجہ سے روک دیا تھا۔
منگل کی رات دیر گئے پارٹی ہیڈکوارٹر میں پارٹی کارکنوں کے ایک ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے وعدہ کیا کہ وہ اپنی تیسری میعاد میں مزید محنت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 10 سال بعد تیسری بار عوام کی حمایت نے ہمارے حوصلے بلند کیے ہیں، اور نئی طاقت دی ہے۔