عالمی خبریں

حماس ایک نظریہ ہے، ہم کسی نظریے کو ختم نہیں کر سکتے: اسرائیلی فوج

جون 20, 2024 2 min

حماس ایک نظریہ ہے، ہم کسی نظریے کو ختم نہیں کر سکتے: اسرائیلی فوج

Reading Time: 2 minutes

اسرائیل کی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ فلسطین کی عسکری تنظیم حماس کا خاتمہ نہیں کیا جا سکتا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ بظاہر اسرائیلی فوجی کی جانب سے گھٹنے ٹیکنے والے ردعمل کا اظہار ہے جبکہ وزیراعظم نیتن یاہو بار بار کہتے رہے ہیں کہ وہ غزہ سے حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔

گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے غیرممعولی حملے سے شروع ہونے والی آٹھ ماہ سے زیادہ کی جنگ کے دوران صہیونی افواج غزہ سے اسلام پسند عسکریت پسندوں کو نکالنے میں ناکام رہی ہیں لیکن اس نے علاقے میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور لگ بھگ 37 ہزار شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔

ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے اسرائیل کے چینل 13 کے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ’یہ کہنا کہ ہم حماس کو غائب کرنے جا رہے ہیں، لوگوں کی آنکھوں میں ریت پھینکنا ہے۔

’حماس ایک نظریہ ہے، ہم کسی نظریے کو ختم نہیں کر سکتے۔‘

ان کے تبصروں کو اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے فوری طور پر مسترد کر دیا، جن کی کابینہ نے کہا ہے کہ اس کی غزہ جارحیت اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک حماس کو شکست نہیں دی جاتی۔

ان کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ ’وزیراعظم نیتن یاہو کی سربراہی میں سیاسی اور سیکورٹی کابینہ نے جنگ کے مقاصد میں سے ایک حماس کی فوجی اور انتظامی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کا رکھا ہوا ہے۔‘

’اسرائیلی دفاع افواج یقیناً اس کے لیے پرعزم ہیں۔‘

اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک الگ بیان میں فوج نے واضح کیا کہ ہگاری نے حماس کو ’ایک نظریے کے طور پر مخاطب کیا تھا اور ان کے بیانات واضح تھے۔‘

اسرائیلی فوج کے مطابق ’اس بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا جا رہا ہے۔‘

7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے نتیجے میں اسرائیل میں 1,194 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

عسکریت پسندوں نے 251 یرغمالیوں کو بھی پکڑ لیا۔ ان میں سے 116 ابھی تک غزہ میں ہیں، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ 41 یرغمالی حماس کی تحویل میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے زیرانتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی انتقامی کارروائی جس کا مقصد حماس کو ختم کرنا تھا، غزہ میں کم از کم 37,396 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری بھی تھے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے