عمران خان کے احتجاج کے بعد میڈیا کو سماعت کور کرنے کی اجازت
Reading Time: 2 minutesراولپنڈی کی اڈیالہ جیل کی عدالت مین نئے توشہ خانہ ریفرنس سماعت کے دوران عمران خان کا جج سے مکالمہ ہوا ہے.
سماعت کے آغاز پر عمران خان نے میڈیا کی عدم موجودگی پر اعتراض کیا اور کہا کہ اگر میڈیا نہیں آتا تو عدالت سے واک آوٹ کروں گا
عمران خان کے اعتراض پر عدالت نے میڈیا نمائندگان کو جیل کے اندر بلانے کا حکم دیا
میڈیا نمائندوں کے عدالت میں داخل ہوتے ہی سماعت کا آغاز
سماعت کے آغاز پر عمران خان عدالتی روسٹرم پر گئے اور جج سے کہا:
جج صاحب میری بیوی کا توشہ خانہ سے کچھ لینا دینا نہیں،
جیل میں چار مرتبہ قرآن پڑھا ہے اس میں ججز پر اللہ نے بہت ذمہ داری ڈالی ہے۔
بشری بی بی کو صرف مجھے ازیت پہنچانے کے لیے جیل میں ڈال رکھا ہے
چئیرمین نیب اور طوائفہ میں کوئی فرق نہیں
طوائف جسم فروش کرتی ہے اس نے ضمیر فروش کردیا ہے۔
میری بیوی کو بادشاہ سلامت ٹارگٹ کررہے ہیں،
کیونکہ میں نے اس کو آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹایا اور میری بیوی نے اس کی سفارش نہیں کی۔
مجھے جیل میں ڈالیں میری بیوی کو تو چھوڑ دیں، جج صاحب آپ اللہ کو جوابدہ ہیں، آئی ایس آئی کو جوابدہ نہیں ہیں،
جج بشیر نے کہا تھا سر پر بندوق رکھ کر فیصلہ لیا ہے۔ سابق وزیراعظم کو رات 12 بجے بتایا جاتا ہے صبح نیا کیس لگے گا،
نیب والے روبوٹ ہیں، ان کو تنخواہ دے کر جو مرضی کام کروالیں
پہلے جس ریفرنس میں سزا ہوئی وہ جیولری سیٹ ہمارے پاس ہے
اس کی قیمت 1 کروڑ 80 لاکھ تھی انھوں نے سوا تین ارب کردی
میں صرف اپنی بیوی کی بات کرتا ہوں، اس کو دوبارہ گرفتار کرکے بہت غلط کیا ہے
پہلے آفتاب سلطان اور دیگر لوگ مستعفی ہوئے کیونکہ یہ غلط فیصلے کرانا چاہتے تھے۔
دوسرا کیس اس لیے بنایا ہے کیونکہ ان کو پتا چل گیا ہے پہلا سیٹ ہمارے پاس ہے
جنگل کے بادشاہ نے سب کچھ کرایا ہے۔
سماعت کے دوران عمران خان اور بشری بی بی ایک ساتھ بیٹھے رہے۔