تین لڑکیوں کا قتل، برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف پُرتشدد واقعات
Reading Time: < 1 minuteبرطانیہ میں تین نوجوان لڑکیوں کے قتل کے بعد پُرتشدد مظاہرے کئی شہروں میں پھیل گئے ہیں جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار زخمی جبکہ املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ 13 برس میں پہلی بار ہے کہ برطانیہ وسیع پیمانے پر پُرتشدد مظاہروں کی زد میں ہے۔
پیر کو ساحلی شہر ساؤتھ پورٹ میں چاقو کے حملے میں تین نوجوان لڑکیوں کی موت واقع ہوئی تھی جبکہ پانچ بچے شدید زخمی ہیں۔ ایک 17 سالہ لڑکے پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے ڈانس کلاس کے دوران چاقو سے حملہ کیا۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے سے متعلق غلط معلومات پھیلائی گئیں اور کہا گیا کہ حملہ آور مسلمان پناہ گزین ہے، جس کے ردعمل میں ساؤتھ پورٹ، شمال مشرقی شہر ہارٹل پول اور لندن میں پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے جو دیگر شہروں میں پھیل گئے۔
غلط معلومات کی تشہیر کو روکنے کے لیے پولیس نے زور دیا کہ ایگزل رداکوبانا نامی ملزم برطانیہ میں پیدا ہوا تھا۔
پولیس کے بیان کے بعد بھی امیگریشن اور مسلم مخالف مظاہرین کا احتجاج جاری ہے، جو تشدد، آتش زنی اور لوٹ مار کر رہے ہیں۔
احتجاج کرنے والے زیادہ تر سفید فام نسل پرست ہیں.