لبنان میں پیجرز اور واکی ٹاکی پھٹنے سے 42 ہلاک، تین ہزار زخمی
Reading Time: 2 minutesاسرائیل کے پڑوسی عرب ملک لبنان میں تخریب کاری کے واقعات میں رابطوں کے ذرائع سمجھے جانے والے پیجرز اور واکی ٹاکی سیٹ پھٹنے سے دو دنوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 42 ہو گئی ہے جبکہ تین ہزار سے زائد صارفین زخمی ہوئے ہیں۔
بدھ کو لبنان کے دارالحکومت بیروت اور ملک کے دیگر حصوں میں بظاہر الیکٹرانکس ڈیوائسز کے دھماکوں کی دوسری لہر میں 20 افراد ہلاک اور 450 سے زائد زخمی ہوئے۔
سرکاری ذرائع ابلاع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سینکڑوں پیجرز کے دھماکوں کے ایک دن بعد واکی ٹاکی اور سولر پینلز کو ٹارگٹ کیا گیا۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق تازہ ترین دھماکوں میں 20 افراد ہلاک اور 450 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
حزب اللہ کے ایک عہدیدار نے امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ گروپ کے زیر استمال والی ٹاکیز دھماکوں سے پھٹے ہیں۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق بیروت میں واقع کئی گھروں اور جنوبی لبنان میں سولر پینل بھی دھماکوں سے اڑے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سکیورٹی ذرائع اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے ملک کے جنوب اور بیروت کے شمالی مضافات کے علاقوں میں ہوئے ہیں۔
ان دھماکوں میں سے ایک منگل کے پیجر دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک شخص کے نماز جنازہ کے دوران ہوا۔
لبنان کے وزیرصحت کے مطابق منگل کو ہونے والے پیجرز کے دھماکوں میں 12 افراد ہلاک اور 28 سو زخمی ہوئے تھے۔
لبنانی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے حزب اللہ کی جانب سے درآمد کیے جانے والے پیجرز میں مہینوں پہلے دھماکہ خیز مواد بھر دیا تھا۔
تائیوان کے پیجرز بنانے والی کمپنی نے کہا ہے کہ لبنان میں منگل کو دھماکے سے پھٹنے والے پیجز ان کے نہیں تھے۔
گولڈ اپولو کا کہنا تھا کہ مذکورہ ڈیوائسز کو ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں واقع کمپنی بی اے سی نے ان کے لائسنس کے تحت بنایا تھا۔
دوسری جانب حزب اللہ کے اسرائیل پر راکٹ حملوں کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں آئی ہے کہ یہ راکٹ حملے کب کیے گئے۔ تاہم گروپ کی جانب سے عموماً ایسے حملوں کا اعلان حملے کرنے کے فوری بعد کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اعلان کردہ حملے بدھ کو ہی کیے گئے ہیں۔