ملک کو کسی سیاسی جماعت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے، یہ ریڈ لائن ہے: پاک فوج
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی فوج کے ایک اہم عہدیدار نے کہا ہے کہ ایک خاص سیاسی سوچ رکھنے والوں کو ملٹری کے اندر اہم عہدوں پر لانے کی کوشش کی گئی۔
جمعرات کو پشاور میں پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے منسلک ایک اعلیٰ عہدیدار نے طلبہ سے ملاقات کی۔
فوجی عہدیدار نے طلبہ و طالبات سے طویل خطاب کے بعد اُن کے سوالوں کے جوابات بھی دیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی سے مذاکرات فوج نے نہیں، اس وقت کی حکومت نے کیے تھے، فوج ریاست کا ایک ادارہ ہے اور حکومت کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔
اعلیٰ فوجی عیدیدار نے طُلبہ سے خطاب میں کہا کہ ہم بھی یہ جواب مانگ رہے ہیں کہ ہمارا خون بہانے والوں کے ساتھ مذاکرات کیوں کیے گئے؟ فتنہ الخوارج سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوگی، خوارج کا دین اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں، ہم سے بہتر اس جنگ کو کوئی لڑ نہیں سکتا، ہمیں یہ جنگ جیتنی ہے اور ہم یہ جنگ جیتیں گے۔
افغانستان میں خوارج کے قائم تربیتی مراکز، محفوظ پناہ گاہیں اور لیڈرز کو انڈیا سے فنڈنگ ہو رہی ہے، مسلح تنظیموں کو لا کر بسانے کا فیصلہ کس کا تھا اور یہ کس دور حکومت میں ہوا؟
ملک کو کسی سیاسی جماعت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے، یہ ہماری ریڈ لائن ہے۔
امن و امان کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہوتی ہے ،ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت اور بنوں میں امن و امان حالات صوبائی حکومت کی کنٹرول سے باہر ہو گئے تھے، حکومت نے امن و امان کے قیام کے لیے آئین آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو تعینات کرنے کا مطالبہ کیا۔
فوج نے لکی مروت، بنوں میں جرائم پیشہ اور سمگلر مافیا کی دم پر پاؤں رکھا جس سے ان کو تکلیف ہوئی اور عوام کو فوج کے خلاف احتجاج پر مجبور کیا۔
پولیس کو فوج کے خلاف احتجاج کرنے کی ضرورت ہی نہیں، اگر صوبائی حکومت کہتی ہے تو آج ہی ان علاقوں سے فوج کو نکال دیا جائے گا۔
لکی مروت میں دہشت گردوں کی دُم پر ہمارا پیر آچکا ہے اس لیے ان کے لوگ شور مچارہے ہیں۔ جس دن صوبائی حکومت کہے گی لکی مروت سے چلے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فیض حمید کے کورٹ مارشل کی کاروائی جاری ہے، سارے ثبوت دیکھے جارہے ہیں، فیض حمید نے جو کچھ بھی کیا اس وقت کی سیاسی حکومت کی ایما پر کیا، پاکستان میں فوج کو سیاست کے لیے استعمال کرنے کی واردات کی کوشش ہوئی تھی۔
فیض حمید نے خود کو نظام سے بالا سمجھا وہ ایک سیاسی سوچ کے زیادہ قریب تھا، عادل راجہ جیسے لوگ باہر بیٹھ کر جھوٹ بیچتے ہیں انہیں پتہ کچھ نہیں ہوتا۔
پاکستانی فوج کسی ملک کا جواب نہیں چھوڑتی ایران کو جواب دیا تو اس کا صدر خود یہاں آیا۔ ٹی ٹی پی کے معاملے پر افغان حکومت سے بات ہوتی رہتی ہے، ریاست کا ریاست سے رابطہ ہے۔
سیاسی جماعتیں مسائل سے آنکھیں بند نہ کریں لوگوں کے مسئلے حل کریں۔ سیاسی جماعتیں نوجوانوں کو سیاسی معاملات میں نہ الجھائیں۔
فوج میں ایک خاص سیاسی سوچ رکھنے والوں کو اہم عہدوں پر لانے کی کوشش کی گئی، یہ فوج کو کمزور اور تقسیم کرنے کی ایک سازش تھی جس کا راستہ بروقت روکا گیا، فوج کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا کام ہٹلر نے بھی کیا تھا جس کا اسے خمیازہ بھگتنا پڑا۔