نیا قانون، آرمی چیف کی مدت 5 سال اور سپریم کورٹ میں 34 ججز
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیم اور سروسز چیفس کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کے بلز قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کر لیے ہیں۔
پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وقفہ سوالات موخر کرنے کی تحریک منظور کر لی گئی۔ اس کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بہت عرصے سے مطالبہ کر رہی ہے کیونکہ طویل عرصے سے کیسز عدالتوں میں تاخیر کا شکار ہیں۔ اس لیے ہم ججز کی تعداد بڑھا کر 34 کر رہے ہیں۔
اس دوران اپوزیشن ارکان نے نو نو کے نعرے لگائے اور ڈیسک بجا کر احتجاج کیا۔
سپیکر نے مائیک چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کو دیا تو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’اچھا ہوتا اگر یہ ہمیں بھی سن لیتے۔ میں نہیں بولنے دوں گا یہ انصاف نہیں ہے۔‘
اس پر ایاز صادق نے کہا کہ آپ ان کی بات سنیں، یہ بھی سنیں گے جس پر وزیر قانون نے کہا کہ یہ نہیں سنیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ’جناب سپیکر میں نے بل موو کر دیا ہے استدعا ہے کہ ووٹنگ کرا لی جائے۔‘
جس کے بعد قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے اور سپریم پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بلز کثرت رائے سے منظور کر لیے۔
ان بلوں کی منظوری کے بعد وزیر دفاع خواجہ اصف نے ارمی ایکٹ، نیوی ایکٹ اور ایئر فورس ایکٹ میں ترمیم کے بل پیش کیے۔ قومی اسمبلی نے تمام سروسز چیف کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کے بلوں کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔