فیس بُک اور ٹک ٹاک ’بچوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘، آسٹریلیا میں پابندی لگانے کا اعلان
Reading Time: 2 minutesآسٹریلیا کے وزیراعظم نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیس بک اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کا وسیع اثر ہمارے بچوں کو حقیقی نقصان پہنچا رہا ہے۔
وزیراعظم انتھونی البانی نے کہا کہ ٹیک کمپنیاں عمر کی حد کو نافذ کرنے کے لیے ذمہ دار ہوں گی اور اگر ریگولیٹرز نے نوجوان صارفین کو استعمال سے نہ روکا تو انہیں بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آسٹریلیا سوشل میڈیا کو صاف کرنے کی کوشش کرنے والی قوموں میں سب سے آگے ہے، اور عمر کی مجوزہ حد بچوں کے لیے دنیا کے سخت ترین اقدامات میں شامل ہو گی۔
البانی نے پارلیمنٹ کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’یہ والدین کے لیے ہے۔ سوشل میڈیا بچوں کو حقیقی نقصان پہنچا رہا ہے اور میں اس پر وقت مانگ رہا ہوں۔‘
نومبر کے آخر میں پارلیمنٹ میں متعارف کرائے جانے سے قبل نئے قوانین اس ہفتے ریاستی اور علاقائی رہنماؤں کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔
ایک بار پاس ہونے کے بعد ٹیک پلیٹ فارمز کو ایک سال کی رعایتی مدت دی جائے گی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ پابندی کو کیسے نافذ اور نافذ کیا جائے۔
البانی نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ ظاہر کرنے کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ کم عمر بچوں کی رسائی کو روکنے کے لیے معقول اقدامات کر رہے ہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’ذمہ داری والدین یا نوجوانوں پر نہیں ہوگی۔‘
فیس بک اور انسٹاگرام چلانے والی کمپنی میٹا نے کہا کہ وہ ’عمر کی کسی بھی حد کا احترام کرے گی جو حکومت متعارف کرانا چاہتی ہے۔‘
لیکن میٹا کے سیفٹی کے سربراہ اینٹیگون ڈیوس نے کہا کہ آسٹریلیا کو احتیاط سے سوچنا چاہیے کہ ان پابندیوں کو کیسے نافذ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خراب طریقے سے تیار کردہ قوانین ’اس خطرے کو بڑھا دیں گے جس میں ہم خود کو بہتر محسوس کرتے ہیں، لیکن نوعمر اور والدین خود کو بہتر جگہ پر نہیں پائیں گے۔‘
سنیپ چیٹ نے آسٹریلوی حکومت کے اقدامات پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔