لاس اینجلس میں آگ سے مہنگا ترین علاقہ تباہ، 150 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ
Reading Time: 2 minutesامریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے تباہ ہونے والا پیسیفک پیلیسیڈس کا علاقہ ملک کے مہنگے ترین رہائشی علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں ہالی ووڈ کے اے لسٹر اور کروڑوں ڈالر مالیت کی کوٹھیاں ہیں۔ اور رواں ہفتے کی تباہی سے پہلے انشورنس اور رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کے اعداد و شمار کے روئٹرز کے تجزیے کے مطابق اس کی انشورنس کی قیمتیں ملک میں سب سے زیادہ سستی تھیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ رجحان اب شاید بدلنے والا ہے۔
چار تجزیہ کاروں نے روئٹرز کو بتایا کہ جنگل کی آگ میں متوقع نقصانات کا پیمانہ جس کے خطرے کی گھنٹی اب لاس اینجلس میں بج رہی ہے، نیز پچھلے سال کے آخر میں نافذ کی گئی ریگولیٹری تبدیلیاں، نسبتاً سستے مکان مالکان کی انشورنس کا خاتمہ کر سکتی ہیں کیونکہ اب یہاں جنگل کی آگ کا خطرہ زیادہ ہے۔
دوسری جانب اینجلس میں لگنے والی آگ پر تین دن گزرنے کے بعد بھی قابو نہیں پایا جا سکا جس نے دو ہزار سے زیادہ گھروں اور ہزاروں عمارتوں کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فائر فائٹرز لاس اینجلس کے علاقے میں لگنے والی بڑی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں اب تک پانچ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
آگ نے بحر الکاہل کے ساحل سے لے کر پاساڈینا تک رہائشی علاقے کو تباہ کر کے ایک لاکھ 80 ہزار افراد کو اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔
ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ البرٹو کاروالہو نے جمعرات کی شام کو بتایا کہ آگ کی وجہ سے تمام لاس اینجلس یونیفائیڈ سکول اور دفاتر جمعے کو بند رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حالات بہتر ہونے تک سکولوں میں کلاسز دوبارہ شروع نہیں ہوں گی۔
کاروالہو نے کہا کہ ضلع کے دو پرائمری سکول آگ سے تباہ ہو چکے ہیں اور ایک ہائی سکول کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ فاؤنڈیشن ان ضلعی ملازمین کی مدد کے لیے کام کر رہی ہے جن کے گھر آگ سے متاثر ہوئے ہیں۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے جمعرات کی شام ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ اب مزید 900 فائر فائٹرز کو ویسٹ ہلز اور کالاباساس کے قریب تیزی سے پھیلنے والی کو بجھانے کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔
بھڑکنے کے چند ہی گھنٹوں میں آگ کے شعلے ڈھائی مربع کلومیٹرکے رقبے پر پھیل گئے۔
موسم اور اس کے اثرات کے بارے میں ڈیٹا فراہم کرنے والی نجی کمپنی ’ایکو ویدر‘ نے جمعرات کو آگ سے نقصان کے تخمینے کو 150 ارب ڈالر تک بڑھا دیا ہے۔
اس سے قبل کمپنی نے اندازہ لگایا تھا کہ نقصان 57 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔
امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ جنوبی کیلیفورنیا کے لوگوں کو ان کا پیغام ہے کہ ’ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ہم کہیں نہیں جا رہے ہیں۔‘
تاہم بائیڈن ایڈمنسٹریشن کی مدت میں دو ہفتے سے بھی کم وقت باقی ہے، اور یہ ایک ایسا وعدہ ہے جو شاید وہ پورا نہ کر سکیں۔
ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو عہدہ سنبھالیں گے، اور وہ کیلیفورنیا کے ڈیموکریٹک گورنر گیون نیوزوم سے جنگل کی آگ کے معاملے پر اختلاف کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے حال ہی میں گورنر نیوزوم کو لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا ہے۔