بائیڈن کا انکار، ٹک ٹاک پر پابندی کے نفاذ کا ذمہ ڈونلڈ ٹرمپ کے سر
Reading Time: 2 minutesامریکی صدر جو بائیڈن اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے ایک دن قبل سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کا نفاذ نہیں کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کا اطلاق پیر کو صدر جو بائیڈن کے دفتر چھوڑنے سے ایک دن قبل ہونا ہے۔
ایک امریکی عہدیدار نے جمعرات کو کہا کہ چینی کمپنی کی اس ایپ کی قسمت کا فیصلہ اب نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھ میں ہے۔
امریکی کانگریس نے گزشتہ سال صدر بائیڈن کے دستخط کردہ ایک قانون کے تحت ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو 19 جنوری تک سوشل میڈیا ایپ کو کمپنی سے الگ کرنے کے لیے کہا تھا۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ سبکدوش ہونے والی انتظامیہ قانون پر عمل اور پابندی کے ممکنہ نفاذ کو ٹرمپ انتظامیہ پر چھوڑ رہی ہے۔
عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بائیڈن انتظامیہ میں ٹک ٹاک کے حوالے سے موجود رائے کو ظاہر کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں ایک بار چینی ایپ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر چکے ہیں، تاہم اس کے بعد سے وہ اس سوشل میڈیا کی معروف مختصر ویڈیو کی ایپ کو امریکہ میں دستیاب رکھنے کا وعدہ بھی کر چکے ہیں۔
نومنتخب صدر کی ٹیم نے یہ نہیں بتایا کہ وہ قانون کی موجودگی میں ٹک ٹاک کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے وعدے کو کیسے پورا کریں گے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ ٹِک ٹاک کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر شو زی چیو ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کریں گے اور انہیں خاص مہمانوں میں بٹھایا جائے گا۔
نومنتخب صدر کے منتخب کردہ قومی سلامتی کے مشیر نے اشارہ دیا ہے کہ آنے والی انتظامیہ ’ٹک ٹاک کو بند ہونے سے روکنے‘ کے لیے اقدامات کر سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ میں قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر چنے گئے مائیک والٹز نے فوکس نیوز چینل کو بتایا کہ اگلی انتظامیہ اتوار کو پابندی کے نفاذ کو مؤخر بھی کر سکتی ہے اُس وقت تک جب تک اس حوالے سے معاہدے تک پہنچنے کے لیے بات چیت ہو رہی ہے۔