سائنس اور ٹیکنالوجی

پوپ فرانسس سوشل میڈیا کی کس بات سے پریشان ہیں؟

جنوری 25, 2025 2 min

پوپ فرانسس سوشل میڈیا کی کس بات سے پریشان ہیں؟

Reading Time: 2 minutes

مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے عالمی یومِ پیغام رسانی یومِ پر ایک پیغام میں ’غلط معلومات اور پولرائزیشن‘ کے دور میں طاقتور سوشل نیٹ ورکس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’جنونیت اور یہاں تک کہ نفرت‘ پیدا کرتے ہیں۔

صحافیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے ان کی اجتماعی ذمہ داری کے بارے میں بات کی اور کہا کہ ’ہمارے اس دور میں، جس کی خصوصیت ڈس انفارمیشن اور پولرائزیشن ہے، کیونکہ طاقت کے چند مراکز ڈیٹا اور معلومات کو بہت بڑے پیمانے پر کنٹرول کرتے ہیں۔‘

88 سالہ پوپ، جنہوں نے ماضی میں سوشل میڈیا اور مصنوعی ذہانت سمیت نئی ٹیکنالوجیز کے خطرات سے خبردار کیا تھا – نے فیس بک یا ایکس کا نام نہیں لیا لیکن ان کا ہدف واضح تھا۔

پوپ نے اپنے پیغام میں لکھا، "آج پیغام رسانی کے ذرائع کی اکثریت امید نہیں بلکہ خوف اور مایوسی، تعصب اور ناراضگی، جنون اور یہاں تک کہ نفرت پیدا کرتے ہیں۔”
"یہ اکثر دوسروں کو فطری طور پر ردعمل پر اُکسانے کو آسان بنا دیتا ہے۔ یہاں الفاظ ایک استرے جیسا کام کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ یہ مشتعل کرنے، اشتعال دلانے یا نقصان پہنچانے کے لیے بنائے گئے پیغامات بھیجنے کے لیے غلط یا فنی طور پر مسخ شدہ معلومات کا استعمال ہوتا ہے۔

پوپ فرانسس کی یہ باتیں ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب ایکس کے مالک ایلون مسک کی یورپی سیاست میں مداخلت اور اُن پر غلط معلومات پھیلانے کا الزام لگایا گیا ہے، خاص طور پر جرمن چانسلر اولاف شولز اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر سمیت رہنماؤں پر سوشل میڈیا کے ذریعے حملہ آور ہونے کے لیے۔

ارب پتی مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس تک دوبارہ پہنچانے میں مدد کے لیے اپنے پلیٹ فارم اور وسیع دولت کا بھی استعمال کیا۔

فس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی میٹا بھی اس وقت تنقید کی زد میں آ گئی جب اس کے مالک مارک زکربرگ نے رواں ماہ کہا کہ پلیٹ فارم امریکہ میں اپنا تھرڈ پارٹی فیکٹ چیکنگ پروگرام ختم کردے گا، جس پر ناقدین نے خبردار کیا تھا کہ اس سے آن لائن غلط معلومات کو مزید فروغ ملے گا۔

مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے حوالے سے ایک تقریر میں فرانسس نے کہا کہ اس نے "ایسے رابطے کا خواب دیکھا جو وہموں یا خوف کو نہیں پھیلاتا، بلکہ امید کی وجوہات دینے کے قابل ہوتا ہے۔”

تاہم انہوں نے الگورتھم کے بارے میں خبردار کیا جو سوشل میڈیا صارفین کو ایسی معلومات فراہم کرتے ہیں جو خاص طور پر ان کے مفادات اور تعصبات کو پورا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے "ڈیجیٹل سسٹمز… مارکیٹ کی منطق کے مطابق ہماری پروفائلنگ کرکے، حقیقت کے بارے میں ہمارے تصور کو تبدیل کرتے ہیں،”
"اس کے نتیجے میں، ہم اکثر بے بسی کے ساتھ، مفادات کے ایک قسم کے جوہری پن کا مشاہدہ کرتے ہیں جو ایک کمیونٹی کے طور پر ہمارے وجود کی بنیادوں، مشترکہ بھلائی کے حصول میں شامل ہونے، ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سننے اور سمجھنے کی ہماری صلاحیت کو کمزور کر دیتا ہے۔”

رواں مہینے کے شروع میں ویٹیکن کے سفارت کاروں سے اپنے نئے سال کے خطاب میں، پوپ فرانسس نے معاشرے میں بڑھتی ہوئی پولرائزیشن پر افسوس کا اظہار کیا تھا، اور کہا کہ جعلی خبروں کی مسلسل تخلیق اور پھیلاؤ کی وجہ سے بڑھتا جا رہا ہے۔”

پوپ فرانسس خود بھی آن لائن بے بنیاد افواہوں اور ہیرا پھیری والی تصاویر کا اکثر نشانہ بنے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے