امریکہ کا اسرائیل کو سات ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کا منصوبہ
Reading Time: 2 minutesامریکہ کے محکمہ خارجہ نے اسرائیل کو سات ارب ڈالر سے زائد کے ہتھیار فروخت کرنے کے اپنے منصوبے سے کانگریس کو باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ پیش رفت وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات کے دو دن بعد جمعے کو سامنے آئی ہے۔
امریکہ کی جانب سے متوقع طور پر اسرائیل کو ہزاروں بم اور میزائل فراہم کیے جائیں گے۔
ہتھیاروں کی فراہمی کا یہ منصوبہ ایسے وقت میں سامنے لایا گیا جب ابھی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ کافی نازک مرحلے میں ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کروانے اور تعمیرِنو کے بعد اسے سیاحتی مقام بنانے کی تجویز پر بھی بڑے پیمانے پر تنقید ہو رہی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد اسرائیل کو دو ہزار پاؤنڈ والے بموں کی ترسیل کی اجازت دے دی تھی۔
ان بموں کی ترسیل پر جو بائیڈن انتظامیہ نے اس خدشے کے تحت روک لگا رکھی تھی کہ ان سے سویلینز کی ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ان بموں کی ترسیل کی اجازت دے دی ہے کیونکہ ’اسرائیل نے وہ خرید رکھے ہیں۔‘
محکمہ خارجہ کے مطابق جمعے کو کانگریس کی ہتھیاروں دو الگ الگ کھیپوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا جن میں سے ایک چھ اعشاریہ 75 ارب ڈالر کی ہے۔ اس میں گولہ بارود، گائیڈنس کِٹس اور دیگر متعلقہ سامان کے ساتھ ساتھ چھوٹے قطر کے 166 بم ، پانچ پاؤنڈ وزن کے 2800 بم وغیرہ شامل ہیں۔
ان ہتھیاروں کی فراہمی رواں برس شروع ہو جائے گی۔
اسرائیل کے لیے امریکی ہتھیاروں کی دوسری کھیپ میں تین ہزار ہیلفائر میزائل اور ان سے متعلق سامان شامل ہے۔
ان ہتھیاروں کی مالیت 660 ملین ڈالر ہے اور ان کی ترسیل کا آغاز سنہ 2028 میں متوقع ہے۔