جسٹس منصور علی شاہ کا ایک بار پھر آئینی بینچ پر طنز
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کے ججوں کا نام لیے بغیر اشارہ کیا ہے کہ کس کے کتنے قوانین کی تشریح کے فیصلے کتابوں میں شائع ہوئے سب کے سامنے ہے۔
جمعے کو سپریم کورٹ میں حلف برداری کی تقریب کے بعد جسٹس منصور علی شاہ سے صحافیوں نے غیررسمی گفتگو کی۔
اُن سے پوچھا گیا کہ کہا جاتا ہے کہ آپ لوگ کام نہیں کرتے؟ جس پر اُن کا جواب تھا کہ مقدمات نمٹانے کی شرح دیکھ لیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کس کے کتنے فیصلے قانون کی کتابوں میں شائع ہوئے سب سامنے ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ تمام ریکارڈ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہے، ابھی تو حلف برداری کے بعد چائے پینے آیا ہوں۔
جسٹس منصور علی شاہ سے پوچھا گیا کہ سنا ہے آپ کےخلاف ریفرنس آ رہا ہے؟
اُن کا جواب تھا کہ ریفرنس جب آئے گا تب دیکھی جائے گی، کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہونا، اللہ مالک ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ کسی سے کوئی ذاتی عناد یا اختلاف نہیں، کمرے میں موجود ہاتھی کسی کو نظر نہ آئے تو کیا کہہ سکتے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ باقی تمام ججز کے ساتھ ملاقات ہوتی ہے اکٹھے چائے بھی پیتے ہیں۔
دوسرے جانب سپریم کورٹ کے6 نئے ججز نے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے.
عہدے کا حلف لینے والے ججز میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس شکیل احمد، جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل ہیں۔
اس کے علاوہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بھی بطور ایکٹنگ جج سپریم کورٹ حلف لیا، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سے حلف لیا۔
تقریب حلف برداری میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج محسن اختر کیانی، اٹارنی جنرل، وکلاء، لاء افسران اور عدالتی سٹاف بھی شریک تھا۔