پاکستان پاکستان24

دانیال عزیز کیس میں رپورٹر کی گواہی

مارچ 30, 2018 4 min

دانیال عزیز کیس میں رپورٹر کی گواہی

Reading Time: 4 minutes
دانیال عزیز توہین عدالت کیس میں استغاثہ کے دونوں گواہوں کا بیان قلمبند کرکے جرح بھی مکمل ہو گئی ہے ۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر دانیال عزیز کے وکیل سے دفاع میں شواہد و دستاویزات پیش کرنے کیلئے کہا ہے ۔
جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق مقدمے میں استغاثہ کا کردار ادا کرنے والے ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے کہا کہ گواہ عدالت میں حاضر ہہں ۔
پہلے گواہ پاکستان الیکرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پیمرا کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ حاجی آدم نے سچ بولنے کا حلف اٹھایا ۔ گواہ کا کہنا تھا کہ ٹی وی پر چلنے والے پروگراموں کی مانیٹرنگ میری ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ  8ستمبر2017کو دانیال عزیز نے پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کی ۔ 15.12.17کو دانیال عزیز کی نجی ٹی وی کا کلپ پیش کرتاہوں ۔ 8ستمبر 2017پی آئی ڈی پریس کانفرنس کا ویڈیو کلپ پیش کرتا ہوں ۔
گواہ کا کہنا تھا کہ 19دسمبر2017کو دانیال عزیز نے بیان دیا 21دسمبر 2017کا بیان دراصل 19دسمبرکا ہے، اس دوران جسٹس
پاکستان ۲۴ کے مطابق شیخ عظمت سعید نے کہاکہ مجھے شک ہے 19دسمبر والاکلپ دو دن ٹی وی چینلز پر چلتا رہا استغاثہ کے پہلے گواہ حاجی آدم پر دانیال عزیز کے وکیل کی جرح شروع ہوئی تو وکیل نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ کے پاس نجی ٹی وی کا 15دسمبر2017کا مکمل ویڈیو ریکارڈ موجود ہے ۔ گواہ نے جواب دیا کہ مکمل ویڈیو موجود ہے تاہم صرف متعلقہ ویڈیو کلپ پیش کیا ، جب دانیال کے وکیل نے کہاکہ 15دسمبر کی نجی ٹی وی چینل کا ویڈیو کلپ عدالت میں چلایاجائے تو جسٹس عظمت نے وکیل سے مکالمہ میں کہاکہ علی رضا سوچ لو،یہ نہ ہو دانیال عزیز پرایک اورجرم کی فرد جرم لگانی پڑ جائے ۔
کمرہ عدالت میں دانیال عزیز کا ویڈیو کلپ چلایا گیا تو گواہ حاجی آدم نے کہاکہ اس ویڈیو کی تصدیق نہیں کرسکتا ، وکیل نے سوال کیاکہ کیانجی ٹی وی پر چلنے والی ویڈو کلپ ان کی اپنی ہے ؟ گواہ نے کہاکہ 19دسمبر کو یہ ویڈیو ڈان ٹی وی پر چلی ۔ وکیل علی رضا نے کہاکہ نجی ٹی وی نے تھرڈ پارٹی کاویڈیو کلپ چلایا، گواہ نے کہاکہ جو ویڈیو کلپ چلایا گیا نجی ٹی وی پر رات 9بج کر 23منٹ پر چلا، کیا آپ کو ویڈیو کلپ کے ذرائع کا پتo چلا،ویڈیوکلپ کے ذرائع کاپتاچلانامیراکام نہیں ۔ جسٹس عظمت سعید نے مزاحاکہا کہ آپ یہ تو نہیں کہہ رہے کہ کہ کلپ میں دانیال عزیز نہیں بلکہ کوئی اور ہے۔ وکیل نے سوال کیا کہ کیایہ ہوسکتاہے کلپ کوایڈیٹ کیاگیا۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ گواہ کوکلپ کے ایڈیٹ ہونے کاکیسے معلوم ہوگا، وکیل نے سوال کیا کہ کیانجی ٹی وی کو کوڈ آف کنڈکٹ خلاف ورزی پر نوٹس جاری ہوا تو گواہ کا کہنا تھا کہ پیمرا کی طرف سے نوٹس جاری نہیں ہوا ۔ گواہ نے کہاکہ 19دسمبر کاکلپ 21دسمبر کو نہیں چلایا گیا۔ استغاثہ کے پہلے گواہ حاجی آدم کا بیان قلمبند ہونے کے بعدبیان پر دانیال عزیز کے وکیل کی جرح مکمل ہوئی تواستغاثہ کے دوسرے گواہ نجی اخبار کے صحافی ساجد حسین عدالت میں پیش ہوئے ، جسٹس شیخ عظمت سعید نے گواہ سے کہاکہ گواہ ویڈیوز کلپس کی
سی ڈی عدالت کو فراہم کر کے جائیں۔
دوسرے گواہ رپورٹر ساجد حسین نے حلف اٹھاتے ہوئے کہا کہ عدالت کے سامنے بیان سچ پر مبنی ہو گا ۔ عدالت سے بیان
میں کچھ نہیں چھپاﺅں گا، استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ 9 ستمبر 2017کی خبر کے بارے میں بتائیں ۔ صحافی نے کہاکہ پی آئی ڈی میں دانیال عزیز کی پریس کانفرنس کو کور کیا ۔ میں نے دانیال عزیزکی پریس کانفرنس کی خبر فائل کی، استغاثہ کی طر ف سے سوال اٹھایا گیا کہ یہ خبر آپ نے کیسے شائع کی۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق گواہ نے کہاکہ پریس کانفرنس کے وقت خود موجود تھا، بیان پریس کانفرنس کے اختتام کے قریب کیا گیا ۔ اور خبر شائع ہونے کے بعد دانیال عزیزنے میری خبر کی تردید نہیں کی۔
گواہ ساجد حسین کا بیان قلمبند کرنے کے بعد اس پر جرح کا عمل شروع ہوا تو دانیال کے وکیل نے سوال کیاکہ کیا خبرکے سارے الفاظ آپ نے خود لکھے؟ گواہ نے کہا کہ خبر میں لکھے سارے الفاظ میرے ہیں خبرایڈیٹ نہیں ہوئی یہ خبر میں نے پریس کانفرنس میں لئے گئے نوٹس میں سے بنائی۔ وکیل نے سوال اٹھایا کہ کیا خبر فائل کرنے کے بعد اپ نے پریس کانفرنس کی ویڈیو کو دوبارہ دیکھا۔ گواہ نے جواب دیا کہ پی پریس کانفرنس ویڈیو کو دوبارہ نہیں دیکھا۔ جس پر وکیل نے کہاکہ پی آئی ڈی کی پریس کانفرنس کو عدالت میں دوبارہ چلایا جائے۔ اس دوران 9 ستمبر کی پریس کانفرنس کی وڈیوز چلائی گئیں۔ استغاثہ کے وکیل نے کہاکہ چلائی جانے والی ویڈیو مکمل پریس کانفرنس کی ہے ۔
جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ پوری پریس کانفرنس سننا بورنگ ہوگا لیکن سنناپڑے گا کیا کرسکتے ہیں، پروجیکٹر چلانے والے لیپ ٹاپ کی رفتار سست ہوئی تو جسٹس شیخ عظمت سعید نے مزاحا کہا کہ کیا لیپ ٹاپ اسکیم میں سپریم کورٹ کا لیپ ٹاپ نہیں آیا؟ پاکستان ۲۴ کے مطابق جسٹس عظمت سعید نے ایک بار پھر وکیل سے کہاکہ علی رضاویڈیو نہ چلواﺅ مزید فرد جرم کا کوئی مواد نہ نکل آئے ۔ بہتر ہوگا تقریر کا وہ حصہ چلایا جائے جو انڈر لائن کیا گیا ہے ۔ دانیال کے وکیل نے کہا کہ پریس کانفرنس میں دانیال عزیز نے کب کہا نگران جج نے ریفرنس تیار کرائے، تو گواہ نے کہا کہ اس بات کی مزید تصدیق کرنا چاہتا تھا لیکن پریس کانفرنس ختم ہوگئی، میں یہی سمجھا تھا کہ دانیال عزیز نے نگران جج کی بات کی ۔
وکیل نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ درست ہے کہ نگران جج نے ریفرنس تیار کرائے یہ بات دانیال عزیز نے نہیں کہی۔ جس پر گواہ صحافی نے کہاکہ میں تصدیق نہیں کروا سکا کیونکہ میں اکنامک کی رپورٹنگ کرتا ہوں سیاسی رپورٹنگ میری ذمہ داری نہیں اس لیے اس طرح کے ایونٹس پر جانے سے پرہیز کرتا ہوں، دانیال عزیز نجکاری کے وزیر ہیں اس لیے پریس کانفرنس کور کی ۔ جرح مکمل ہوئی تو عدالت نے توہین عدالت کیس کی سماعت 16اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے دانیال عزیزکو اپنے دفاع میں مزید دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی ۔
Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے