طالبان امریکا مذاکرات شروع
Reading Time: < 1 minuteافغان طالبان کے نمائندے متحدہ عرب امارات میں امریکی نمائندۂ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کر رہے ہیں اور افغانستان میں قیامِ امن کے سلسلے میں بات چیت کو آگے بڑھانے کیلئے راستہ تلاش کر رہے ہیں ۔
بی بی سی کے مطابق ان مذاکرات میں افغان حکومت کا کوئی نمائندہ شامل نہیں تاہم پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکام اس بات چیت میں شامل ہوں گے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ وہ عالمی برادری کے تعاون سے افغانستان میں مفاہمت اور امن کے قیام کے لیے پرعزم ہے جبکہ افغانستان نے اس ملاقات کو پاکستان کی جانب سے افغان امن عمل کے سلسلے میں پہلا عملی قدم قرار دیا ہے۔
یہ زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کے نمائندوں کے درمیان کم از کم تیسری ملاقات ہے۔ اس سے قبل یہ قطر میں کم از کم دو مرتبہ مل چکے ہیں۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ قطر میں افغان طالبان کے نمائندے اس بات چیت میں شریک ہیں ۔
ماضی میں افغان طالبان کا موقف رہا ہے کہ افغان سرزمین پر غیرملکی افواج کی موجودگی ملک میں امن کے قیام کی راہ میں مرکزی رکاوٹ ہے تاہم وہ یہ کہہ چکے ہیں کہ کابل حکومت کو تسلیم کرنے، آئین میں تبدیلیوں اور خواتین کے حقوق جیسے معاملات پر بات ہو سکتی ہے ۔
اس سے قبل پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے طالبان سے ہتھیار پھینک کر مذاکرات کے لیے تیار رہنے کو کہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب پاکستان ان مذاکرات میں مدد کر رہا ہے تو افغان حکومت، طالبان اور دیگر گروہوں کو مفاہمت اور مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے۔