ملک ریاض، زرداری – اومنی گروپ کا ٹرائیکا ہے
Reading Time: < 1 minuteچیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ریاض، اومنی گروپ اور آصف زرداری کا ٹرائیکا ہے اور اندر سے ایک ہیں ۔ انہوں نے ملک ریاض کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔
عدالتی حکم پر پروجیکٹر عدالت میں لگا کرجوائنٹ ایکشن ٹیم کی رپورٹ دکھائی گئی ۔ جے آئی ٹی کے سربراہ نے بتایا کہ کراچی اور لاہور بلاول ہاوس کے پیسے جعلی اکاونٹس سے ادا کئے گئے۔ بلاول ہاوس لاہور کی اراضی زرداری گروپ کی ملکیت ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر اراضی گفٹ کی گئی تو پیسوں کیوں ادا کئے گئے، کیا گفٹ قبول نہیں کیا گیا تھا۔
جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق زرداری گروپ نے 53.4بلین کے قرضے حاصل کئے۔ 24 بلین قرضہ سندھ بینک سے لیا گیا۔اومنی گروپ نے اپنے گروپ کو پانچ حصوں میں تقسیک کر کے قرضے لئے۔اومنی گروپ سے زرداری گروپ کے ذاتی اخراجات بھی ادا کئے جاتے رہے۔
جے آئی ٹی سربراہ نے رپورٹ پڑھ کر بتایا کہ اومنی گروپ کی شوگر ملز کے اکاونٹس سے ایک کروڑ بیس سے ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے تک کی رقم زرداری گروپ کو ذاتی استعمال کے لئے دی جاتی رہی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ان اخراجات کی تفصیلات کے مطابق کپڑوں، لنچ، کتے کےاخرجات بھی ہیں ۔
جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی رپورٹ دیکھنے کے بعد چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اومنی گروپ نے یہ سب کیا ہے اور بحریہ ٹاؤن اور زرداری بھی اس ٹرائیکا میں شامل ہے ۔
چیف جسٹس نے ملک ریاض کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کیلئے کہا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اومنی گروپ کے تمام اثاثے منجمد کرنے کیلئے کہا ہے اور ہدایت کی ہے کہ ان کی ضبطگی حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی ۔