میاں بیوی کی لڑائی کے باعث معصوم بچے کی سپریم کورٹ میں پیشی
Reading Time: 3 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کے سامنے ساڑھے تین برس کے ایک بچے کو اپنے والد کی ضمانت کے لیے اُن کے ہمراہ پیش ہونا پڑا ہے۔
منگل کو جسٹس سردار طارق اور جسٹس میانخیل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے لاہور سے تعلق رکھنے والے بلال گلزار کی قبل از گرفتاری ضمانت کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی۔
بلال گلزار کے وکیل سلمان منصور نے عدالت کو بتایا کہ اُن کے مؤکل پر سیالکوٹ پولیس نے بچے کے حوالے سے مجرمانہ غفلت کا مقدمہ درج کیا ہے اور سیشن کورٹ کے بعد ہائیکورٹ نے بھی قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست مسترد کی جس کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کرنا پڑا۔
وکیل نے عدالت کو مقدمے کا پیش منظر بتاتے ہوئے کہا کہ بلال گلزار کی اہلیہ کی اُن سے اَن بن رہنے کے باعث وہ اگست 2024 میں اپنے ساڑھے تین برس کے بیٹے ابراہیم کو لاہور سے سیالکوٹ لے گئیں، اور اس کے کچھ عرصے بعد واپس لاہور اُن کے دادی کے پاس چھوڑ گئیں۔
درخواست گزار کے وکیل کے مطابق ماں بچے کو بنیاد بنا کر اپنے شوہر کو مختلف طریقوں سے تنگ اور بلیک میل کرتی تھیں۔
وکیل سلمان منصور نے پولیس کی جانب سے ایف آئی آر کے اندراج کا پس منظر کچھ یوں بتایا:
لگ بھگ دو ماہ قبل بلال گلزار اہلیہ تبسم فراز (شانزے احمد) نے معصوم ابراہیم کو اُس کی دادی کے گھر سے لیا اور سیالکوٹ میں اُس کے والد کے دفتر کے قریب سڑک پر کھڑا کر دیا اور خود وہاں سے چلی گئیں۔ اس دوران انہوں نے ون فائیو پر کال کر کے پولیس کو ایک لاوارث معصوم بچے کے بارے میں آگاہ کیا۔
پولیس نے وہاں پہنچ کر دیکھا تو لاوارث بتائے گئے بچے کے سکول بیگ میں اُس کے والد کا کارڈ اور فون نمبر بھی تھا جس پر رابطہ کیا گیا تو بلال گلزار نے بتایا کہ وہ اس وقت شہر سے باہر ہیں اور بچے کو فوری طور پر لینے نہیں پہنچ سکتے۔
پولیس اہلکار بچے کو ایس او ایس ویلج سیالکوٹ
چھوڑ گئے جہاں کے حکام نے اگلے دن 11 دسمبر کو غفلت برتنے والے والدین پر مقدمہ درج کرا دیا۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کے بعد پولیس نے ماں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جبکہ والد کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔
وکیل کے مطابق اس دوران والد نے کئی بار ایس او ایس ویلج سے بچے کو لینے کی کوشش کی مگر اُن کی اہلیہ ہمراہ جانے کے لیے راضی نہ ہوئیں اور دبئی چلی گئیں۔
متعلقہ حکام نے بچے کو سیالکوٹ سے لاہور کے دارالامان منتقل کیا اور وہاں کے حکام بھی بچے کی حوالگی کے لیے ماں باپ دونوں کے دستخط کی شرط رکھ رہے تھے۔
بلال گلزار کے وکیل نے بتایا کہ اس دوران معلوم ہوا کہ شانزے احمد نے شوہر سے خلع کی درخواست دائر کی تھی اور دس دن کے اندر اُن کے حق میں مقامی عدالت نے فیصلہ بھی کر دیا تھا کیونکہ اُن کے مؤکل نوٹس موصول نہ ہونے کے باعث فیملی کورٹ پیش نہیں ہو سکے تھے۔
وکیل سلمان منصور نے بتایا کہ خاتون تین برس قبل بھی دو بار خلع کے درخواست دائر کر چکی تھیں مگر پھر صلح ہوئی۔
اُنہوں نے عدالت کو بتایا کہ بلال گلزار کی پہلی بیوی اور چھ بجے اس معاملے میں متاثر ہوئے اور اُن کی دوسری بیوی نے اُن کو چھوڑنے کی شرط رکھی۔
وکیل کے مطابق جب خاتون کے بیرون ملک ہونے اور دارالامان میں بار بار پیش نہ ہونے پر حکام نے بچے کو باپ کو حوالے کیا تب پولیس بھی نے خاتون کے خلاف ایف آئی آر کی بنیاد پر کوئی کارروائی نہیں کی یکطرفہ طور پر معصوم بچے کے والد کو ہی غفلت برتنے کے مقدمے کا سامنا ہے۔
وکیل سلمان منصور نے عدالت کو بتایا کہ ساڑھے تین برس کا ابراہیم عدالت میں اپنے والد کے ساتھ آیا ہے اور اس مقدمے میں قبل از گرفتاری ضمانت بنتی ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اس کیس میں باپ اپنی ذمہ داری قبول کر رہا ہے ماں بچے کو چھوڑ کر گئی ہے۔
عدالت نے بلال گلزار کی قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔