عمران خان کا آرمی چیف کو خط، کیسے پہنچایا نہیں بتائیں گے: تحریک انصاف
Reading Time: 3 minutesپاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ عمران خان نے بطور سابق وزیراعظم ملک کے آرمی چیف کو خط لکھا ہے۔
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے پیر کو راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ خط میں سابق وزیراعظم نے آرمی چیف سے کہا ہے کہ فوج ہماری ہے، اور قوم کے لئے قربانیاں دے رہی ہے۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ عوام فوج کے پیچھے کھڑے ہونے سے جیتی جا سکتی ہے۔
عوام اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کر دی گئی جس سے دوری کا تاثر آتا ہے، عمران خان نے خط میں 6نقاط پیش کیے جو خلیج پیدا کرنے کا باعث ہیں۔
اس خط میں عمران خان نے ملک کے سب سے مضبوط دفاتر کی توجہ مبذول کرائی کہ پالیسیوں میں تبدیلی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
1-پہلی وجہ 8فروری کے انتخابات میں دھاندلی ہےجسکے تحت منی لانڈرنگ کرنے والوں سے مل کر الیکشن میں دھاندلی کی گئی۔
اس وجہ سے عوام اور اداروں میں دوری پیدا ہوئی
2-26وین آئینی ترمیم اے عدلیہ کو کنٹرول کرلیا گیا،یہ نظام عدل کو تہس نہس کرنے کے لئے لائی گئی
یہ ترمیم عمران خان کے مقدمات اور الیکشن فراڈ کو کوور فراہم کرنا یے
190ملین ریفرنس کا فیصلہ لیٹ کرنے کا مقصد کورٹ پیکنگ کے تحت من پسند ججز کے پاس اپیلوں کو لگانا ہے
3-پیکا کا کالا قانون سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کے لیے لایا گیا جس سے اظہار رائے پر پابندی اور من پسند آوازوں کو آگے لانے کے لئے لایا گیا
اس قانون کے تحت آئی ٹی انڈسٹری کو 2ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے
اس قانون کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس بھی خطرے میں ہے
4-ملک میں تمام اداروں کو پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لئے لگایا گیا ہے
دہشتگردی روکنے والے اداروں کو پارٹی کو کرش کرنے کے لئے لگایا گیا،جس کی وجہ سے ان کے اصل کام سے توجہ ہٹ گئی۔
ہمارا مغربی بارڈر حساس ہے، فوج کے شہداء ہمارے ہیں۔
5-عدلیہ اور عدالت کے احکامات کو پہلو تہی کی جا رہی ہے،اس کا نزلہ بھی پاک فوج پر گر رہا ہے
جیل میں نادیدہ قوتیں عدالتی احکامات پر عمل درامد نہیں ہونے دیتیں۔
بشری بی بی سے تفتیش کرنے پولیس جیل کے اندر آئی تو کسی نامعلوم قوت کے اشارے پر تفتیش نہیں کرنے دی گئی
ضرورت اس امر کی ہے کہ تیزی سے یہ پالیسیاں بدل کر آئین وقانون کے مطابق رکھی جائیں
ملک میں سیاسی عدم استحکام ختم ہو اور معاشی استحکام کی جانب جائے
ملک کے مستقبل کے لئے گزشتہ تین سال سے جاری پالیسیز میں تبدیلی لائی جانی چاہیئے
بطور سابق وزیراعظم ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے نقصان والے اقدامات کی نشاندہی کریں
کے پی میں جنید اکبر کی صدر بنانے پر بانی نے کہا علی امین سے کوئی بداعتمادی نہیں
9مئی کو 8فروری کو قوم ریجیکٹ کر چکی ہے
26نومبر کا احتجاج ہمارا آئینی حق تھا،کویی جواز نہیں کہ نہتے پرامین لوگوں پر گولی چلائی جائے
دونوں احتجاج آئین وقانون کے مطابق تھے
جوڈیشنل کمیشن کا مطالبہ اسی لئے کیا گیا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے
اس وقت ملک کی سلامتی کو سامنے رکھ کر پالیسیز کو تبدیل کیا جائے
خط آرمی چیف کو کیسے بھجوایا گیا یہ بتانے کی ضرورت نہیں،غیر ضروری تفصیل ہے.
ہم چاہتے ہیں کہ گولی کس نے چلائی جوڈیشل کمیشن اس کا تعین کرے
جب صلح کی باتیں ہوتی ہے یا اسٹیبلشمنٹ سے معاملات بہتر ہونے کی بات آتی ہے تو حکومت انکے ٹمپریچر نیچے نہیں آتا
چین آف پالیسی ملک کے وسیع تر مفاد میں کی جا رہی ہے، فوج ملک کی ہے کسی ایک شخص کی نہیں۔