قرض خور 54 ارب دو ماہ میں واپس کریں
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے بنکوں سے معاف کرائے گئے 54 ارب روپے کے قرضوں کی واپسی کیلئے متعلقہ افراد اور کمپنیوں کو آخری مہلت دیدی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ رضاکارانہ رقم واپس کرنے والے خوش قسمت ہیں، ان سے کہا ہے کہ جتنے پیسے بینک سے لئے صرف وہی واپس کریں ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ بارہ اگست دو ہزار اٹھارہ کے آرڈر کی کچھ لوگوں نے تعمیل کی ہے کچھ نے نہیں کی، دو سو بائیس میں سے انتالیس لوگوں نے رضا کارانہ رقم واپسی کا آپشن لیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خصوصی بینچ بنا دیتے ہیں جو واجب الادا رقم کا تعین کرے، جن لوگوں نے پیسے دے دیئے ہیں ان کی حد تک مقدمہ ختم کر دیتے ہیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ چونکہ بینکوں نے اس قرض کی واپسی میں دلچسپی نہیں لی، اس لئے یہ رقم ڈیم فنڈ میں جمع کی جائے، جن لوگوں نے رضا کارانہ واپسی کا آپشن لیا وہ خوش قسمت تھے، ہم نے ان کو مارک اپ اور دیگر چارجز معاف کر دیئے تھے، ان سے کہا ہے کہ جتنے پیسے بینک سے لئے صرف وہ واپس کریں، بلکہ اس رقم کا بھی صرف پچھتر فیصد دیں، درخواستگزاروں کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ باقی لوگ بھی پہلا آپشن لینا چاہتے ہیں ۔
پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت نے ہدایت کی کہ باقی لوگ دو مہینے کے اندر سپریم کورٹ رجسٹرار آفس میں پیسے جمع کرا سکتے ہیں، جو جمع نہیں کرائیں گے ان کا فیصلہ کرنے کے لئے خصوصی بنچ بنے گا، تمام رقم ڈیم فنڈ میں جمع کرائی جائے گی، سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی ۔