نواز شریف کی طبی ضمانت کی درخواست پر سماعت
Reading Time: 2 minutesسابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کو بلڈ پریشر اور گردوں کا بھی مسئلہ ہے، گردوں کا مسئلہ کافی سنگین ہے، بلڈ پریشر متوازن نہیں رہتا ۔
خواجہ حارث نے نواز شریف کی پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی سے جاری کردہ طبی رپورٹ پڑھ کر سنائی ۔
جسٹس عامر فاروق نے خواجہ حارث سے کہا کہ رپورٹ کافی جامع ہے، کیا تشکیل دیے گئے سپیشل بورڈ نے اب تک طبی معائنہ نہیں کیا؟ خواجہ حارث نے کہا کہ کیا ہوگا، ہمارے علم میں نہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ کیا رپورٹ جیل سپرڈینٹ کے پاس جاتی ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ جاتی ہوگی طریقہ کار کے مطابق ایسا ہونا چاہیئے ۔
خواجہ حارث نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق نواز شریف کی تین سرجریز ہوئی ہیں، میڈیکل بورڈ کے مطابق اس علاج کو دوبارہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی حالت سیریس ہے، پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی نے طبی معائنہ کیا، نواز شریف کی فیملی بھی کافی پریشان ہیں، نواز شریف کی تفصیلی میڈیکل رپورٹس پیر تک آ جائیں گی، ہماری استدعا ہے کہ نواز شریف کو ضمانت پر رہا کیا جائے، موصول شدہ رپورٹ کی کاپیاں لگا دی گئی ہیں، چند ٹیسٹ ہیں اس کے رزلٹ آنے ہیں، میڈیکل بورڈ نے ابھی فراہم نہیں کی ۔
جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ آپ کی اطلاعات کے مطابق ہم ٹیسٹ کا انتظار کرتے ہیں، میڈیکل بورڈ آپ سے رپورٹ شیئر کرتا ہے؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ رپورٹس ملتی ہیں لیکن تاخیر سے فراہم کی جاتی ہیں ۔
عدالت نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر فریقوں کو نوٹس جاری کر دیے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت نے ہدایت کی کہ آیندہ سماعت پر جیل سپرڈینٹ بھی نواز شریف کی تمام میڈیکل رپورٹس پیش کریں، عدالت نے خواجہ حارث کی کیس کو پیر کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت 6 فروری تک ملتوی کر دی ۔
۔۔۔