کالم

انارکی کی علامات اور پاکستان

دسمبر 11, 2019 3 min

انارکی کی علامات اور پاکستان

Reading Time: 3 minutes

محمد اشفاق ۔ تجزیہ کار

امریکی ایکٹوسٹ اور مصنف بل وائٹ نے اپنے ایک مضمون میں انارکی کی کچھ علامات کا ذکر کیا۔ ان کے مطابق لازمی نہیں کہ انارکی میں حکومت اپنا وجود کھو بیٹھے، حکومت کی معاشرے کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت ختم ہو جانا یا ناقابل تلافی حد تک کمزور ہو جانا انارکی ہے- آگے چل کر وہ ان علامات کا تذکرہ کرتے ہیں جن میں سے اکثر کی موجودگی کا مطلب ہے معاشرہ تیزی سے انارکی کی جانب بڑھ رہا ہے-

1- ضروریات زندگی کی عدم دستیابی/ قلت/ گرانی

جب طلب موجود ہو مگر رسد کم پڑ جائے یا شہری شدید افراط زر کی وجہ سے روزمرہ ضرورت کی اشیاء خریدنے سے قاصر ہو جائیں۔

2- جرائم کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح

حکومت کے بنیادی مقاصد میں اہم ترین عوام کے جان و مال کا تحفظ ہے- جب کوئی حکومت اس فریضے کی ادائیگی میں ناکام ہوتی ہے تو قانون شکن عناصر کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگ قانون شکنی کی جانب مائل ہوتے ہیں۔

3- بیروزگاری اور غربت کی شرح میں تیزی سے اضافہ

خوشحال اور خوش باش لوگ بغاوتیں برپا نہیں کرتے۔ بیروزگاری اور غربت لوگوں میں غصے کو جنم دیتے ہیں یہ غصہ حکومت پر عدم اعتماد، احتجاج اور قانون شکنی میں بدل جاتا ہے-

4- حکومت عوام کی خواہشات کو نظرانداز کرتی ہے

جب ایک طویل عرصے تک حکومتیں عوام کی اکثریت کی خواہشات یا امنگوں کے برعکس کام کرتی ہیں تو لوگ ایسی حکومتوں سے خود کو دور کر لیتے ہیں۔ عوام اور حکومت کے بڑھتے ہوئے فاصلے انارکی کیلئے آئیڈیل صورتحال بنتے ہیں۔

5- معاشی عدم استحکام اور مذہبی/نسلی یا/اور طبقاتی تقسیم

بل وائٹ کے مطابق جو معاشرہ تقسیم کا شکار ہوتا ہے وہاں مختلف طبقے ایک دوسرے سے برسرپیکار دکھائی دیتے ہیں۔ یہ صورتحال زیادہ عرصہ برقرار رہے تو چھوٹی موٹی لڑائیاں نسل کشی یا قتل عام میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔

6- قانون نافذ کرنے والے اداروں کا سفاکانہ رویہ

عوام پولیس سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں، پولیس صرف اسی صورت میں معاشرے پر اپنا کنٹرول قائم رکھ سکتی ہے جب عوام پرامن ہوں۔ جب زیادہ سے زیادہ لوگ پرتشدد ہنگاموں میں شریک ہوں تو پولیس کو ان سے نبٹنے کیلۓ زیادہ سے زیادہ طاقت استعمال کرنا پڑتی ہے جو مزید لوگوں کو مزید ہنگاموں پر اکساتی ہے-

7- منتخب نمائندوں پر عدم اعتماد

معاشرے میں ایسے عناصر ہمیشہ موجود ہوتے ہیں جو عوام کے منتخب نمائندوں کے خلاف ہوتے ہیں۔ تاہم جب عوام کی اکثریت اپنے الیکٹڈ لیڈرز پر اعتماد کھو بیٹھے تو نتیجہ انارکی کی شکل میں نکلتا ہے-

8- غلط یا کمزور معاشی پالیسیاں

جب حکومت کے مالی وسائل تیزی سے سکڑنے لگتے ہیں تو ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص رقم ناکافی ہو جاتی ہے- اس صورتحال میں بیشتر حکومتیں زیادہ سے زیادہ ٹیکس لگا کر آمدنی بڑھانے کی کوشش کرتی ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کی عدم موجودگی اور غیر منصفانہ ٹیکسیشن لوگوں حکومت سے عدم تعاون پر مائل کرتی ہے-

9- جب قوانین بے معنی ہو جائیں

جب حکومت خود ریاستی قوانین پر عمل پیرا نہ ہو تو لوگوں کو پیغام ملتا ہے کہ وہ بھی ملکی قوانین کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں۔ وسیع پیمانے پر قانون شکنی کا نام انارکی ہے-

10- بہت بڑی آفت

خواہ یہ قدرتی آفت ہو یا انسانوں کے ہاتھوں سے آئی ہوئی دونوں صورتوں میں لوگ اپنی بقا کی جنگ میں جائز ناجائز کی تمیز کھو بیٹھتے ہیں۔

مضمون میں آگے چل کر بل وائٹ لکھتے ہیں کہ انارکی لازمی طور پر کسی مخصوص وقت پر نہیں آتی۔ یہ ایک طویل عرصے پر محیط عمل ہوتا ہے جس میں ریاست رفتہ رفتہ اپنا کنٹرول کھو رہی ہوتی ہے- یہاں تک کہ ایک وقت آتا ہے جب معاشرے کے بیشتر طبقات حکومت کی پروا کئے بغیر آپس میں دست وگریباں دکھائی دیتے ہیں۔

ان علامات کو دیکھیں اور اپنے معاشرے کو دیکھیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے