میری تقریر لائیو کیوں نہیں جا رہی؟ مولانا فضل الرحمان
Reading Time: 2 minutesآل پارٹیز کانفرنس کے دوران جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ اسمبلیوں سے استعفے دیں اور حکومت کے خلاف حقیقی جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے قوانین بندوق کا زور پر بنائے گئے، اسمبلی میں غلط گنتی سے اکثریت کو اقلیت گنا گیا۔ کیا یہ ہے اصلی جمہوریت اور پارلیمنٹ ہے؟ ہم لاکھوں کا مارچ کرتے ہیں۔ میڈیا نہیں دکھاتا، میڈیا سے گلہ اپنی جگہ مگر اس کو مجبوری بھی سمجھتے ہیں۔
آج کٹے بچھڑے کی معیشت چل رہی ہے۔ آج کی یہ غیر آئینی حکومت آئین کو مانتی ہی نہیں تو اس کے لئے کون سا آئینی طریقہ۔
مولانا فضل الرحمان کی تقریر کے دوران ان کی جماعت کے رہنماؤں نے پرچی بھیجی۔ پیغام پڑھنے کے بعد مولانا نے شکوہ کیا کہ ‘میرے خیال میں حکومت تو ہماری آواز کو پبلک میں جانے سے روک رہی ہے مگر پیپلز پارٹی نے بھی اے پی سی میں ہماری آواز باہر جانے سے روک دی ہے۔ یہ ابھی مجھے بتایا گیا ہے۔’
مولانا کی شکایت پر بلاول بھٹو نے شیری رحمان کو بلا کر پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ لائیو سٹریم جا رہی تھی اور مولانا کی پارٹی کے افراد نے کہا تھا کہ وہ اپنے سوشل میڈیا پر براہ راست نشر کریں گے۔
مولانا نے جواب میں کہا کہ انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی تھی۔ جس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ طے ہوا تھا کہ یہ ان کیمرا ہے اس کے پریس کانفرنس آخر میں ہوگی وہ سب لائیو دکھائیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کیمرا تو نہیں تھا، دوسرے رہنماؤں کی تقاریر بھی تو سوشل میڈیا پر براہ راست دکھائی گئیں۔
شیری رحمان اور مریم اورنگزیب نے بلاول بھٹو زرداری کے اس حوالے سے سوال پر ان کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔
مولانا فضل الرحمان کی 20 منٹ دورانیے کا خطاب ان کے فیس بک آفیشل پیج پر براہ راست نشر کیا گیا۔
مولانا نے اپوزیشن کی بڑی جماعتوں سے کہا کہ دو سال میں آپ لوگ اس حکومت کی بقا کا سبب بنے ہیں، اب لکھ کر دینا ہوگا۔