آدھی رات استعفا نہ دینے پر مارشل لا سے ڈرایا گیا: نواز شریف
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عزت کو ملحوظ خاطر رکھ کر سیاست کی جاتی ہے،عزت پر سمجھوتہ کرکے سیاست نہیں ہوسکتی۔ عزت نہ ہو تو پھر کون سی سیاست اور کیسی سیاست؟’
بدھ کو لاہور میں مسلم لیگ ن کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں لندن سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ‘یہ دھرنوں کے دنوں کی بات ہے۔ آدھی رات کو مجھے اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل ظہیر الاسلام کا پیغام ملا کہ اگر استعفی نہ دیا تو مارشل لاء بھی لگ سکتا ہے جس پر میں نے کہا کہ استعفی نہیں دوں گا جو کرنا ہے کرلو۔’
نواز شریف نے کہا کہ ‘قوم نے جسے تین بار وزیراعظم منتخب کیا اس شخص کے ساتھ یہ سلوک کیا گیا۔’
سابق وزیراعظم نے ایک بار پھر فوجی جرنیلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘سلیکٹڈ وزیراعظم کو لے آئے ہیں جو نااہل آدمی ہے۔ مولانا عبدالغفور حیدری کے بیان کا کیا مطلب ہے؟ عاصم سلیم باجوہ کو کلین چٹ دے دی گئی۔’
نواز شریف نے کہا کہ ‘الیکشن میں دھاندلی ہوئی، کیا ہم اسے مان لیں؟ میرا ضمیر نہیں مانتا۔ انگریزوں کی غلامی سے نکل کر ہم اپنوں کی غلامی میں آگئے ہیں۔’
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جج ارشد ملک نے تسلیم کرلیا کہ انہوں نے دباؤ میں فیصلہ سنایا، جج ارشد ملک برطرف ہوگیا لیکن فیصلہ برقرار ہے، یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔’
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ‘آج کے دور میں لوگ اپنی آمدن میں اخراجات پورے نہیں کر پار ہے، یہ ظلم و زیادتی کی انتہا ہے۔ عوام بجلی اور گیس کا بل دینے کے قابل نہیں رہے، دو وقت کی روٹی امتحان بن گئی ہے۔’