ڈینیئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی میں کوئی رکاوٹ نہیں: سپریم کورٹ
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس میں ملزمان کی رہائی روکنے کے حکم میں توسیع دینے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ جسٹس قاضی امین نے کہا ہے کہ مختاراں مائی کیس میں ملزمان کی اپیلوں کی سماعت کے دوران رہائی روکنے کا عدالت کو آج تک افسوس ہے۔
یاد رہے کہ مختاراں مائی کیس کی اپیلوں میں ملزمان بری ہو گئے تاہم عدالتی حکم کی وجہ سے انھیں جیل میں مزید وقت گزارنا پڑا تھا۔
بدھ کو سندھ ہائیکورٹ کے ڈینیئل پرل قتل میں ملوث ملزمان کی رہائی کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی جانب سے مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دی گئی۔ اور استدعا کی گئی کہ اس دوران ملزمان کی رہائی کے فیصلے کو معطل ہی رکھا جائے تاکہ وہ جیل سے باہر نہ آ سکیں۔
بینچ کے سربراہ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ حکومت ملزمان کو پہلے ہی ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت نظربند کر چکی ہے۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اس سے کوئی سروکار نہیں کہ عدالت کے باہر کیا ہو رہا ہے۔
سندھ حکومت کے پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ ملزمان کی رہائی روکنے کا گزشتہ سماعت کا حکم نامہ 5 اکتوبر کو ملا، حکم نامہ دیر سے ملنے کی وجہ سے دستاویز تیار نہ کر سکے۔ کیس کی مرکزی اپیلیں جمع ہیں لیکن مزید دستاویز جمع کرانے کے لیے مہلت چاہئے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ "ہم نے اپیلیں ابتدائی سماعت کے لئے منظور کی تھیں اور آج کے دن تک رہائی کا آرڈر ملتوی کیا تھا۔”
ملزمان نے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ہائیکورٹ نے تین ملزمان کو رہا اور ایک کی سزا میں نرمی کی، تمام ملزمان 18 سال سے قید میں ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ملزمان نے اپنی زندگی کا بہترین حصہ جیل میں گزار دیا ہے۔ اور یہ بات سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں بھی لکھی ہے۔ ملزمان کو رہا ہونے کے فیصلے کا فائدہ ملنا چاہیے۔
جسٹس قاضی امین نے سرکاری وکیل کو اس موقع پر مختاراں مائی کیس کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس کیس کے ملزمان کی اپیلوں کی سماعت کے دوران رہائی روکنے کا عدالت کو آج تک افسوس ہے، اپیلوں میں ملزمان بری ہو گئے اور عدالتی حکم کی وجہ سے انھیں جیل میں مزید وقت گزارنا پڑا۔
عدالت نے ملزم عمر شیخ سمیت دیگر ملزمان کی رہائی کے حکم کو مزید معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ملزمان کی رہائی کی معطلی کے اپنے سابقہ حکم میں مزید توسیع سے انکار کیا۔ عدالت نے حکم نامے میں لکھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ملزمان کی رہائی میں کوئی رکاوٹ نہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔