بجٹ کے چار ماہ بعد: سکیورٹی کے لیے مزید 38 ارب کی منظوری
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مختلف دفاعی اخراجات کی مد میں وزارت دفاع کے لیے مزید 38 ارب روپے کی اضافی گرانٹس جاری کرنے کی منظوری دی ہے جس نے بجٹ بنانے والوں کی اہلیت پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی جس میں وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر، وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، مشیر برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود، مشیر بابر ندیم اور سٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے شرکت کی۔
کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے مختلف منصوبوں کے لیے مالی سال 20121 کے دوران مزید چار الگ الگ تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری دی۔
روزنامہ ڈان کے مطابق کمیٹی نے وزارت دفاع کی اضافی رقم کی فراہمی کی ایک درخواست منظور کی جس کے مطابق ایران کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کے لیے رواں سال مزید 26 ارب 90 کروڑ روپے فراہم کیے جائیں گے۔
کمیٹی نے پاکستانی فوج کی سپیشل سکیورٹی ڈویژن (شمالی) کے لیے چھ ارب 20 کروڑ روپے کی اضافی تکنیکی گرانٹ کی بھی منظوری دی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سپیشل سکیورٹی ڈویژن (جنوبی) کے لیے بھی 16 ارب 60 کروڑ روپے کی اضافی گرانٹ منظور کی تھی۔
خیال رہے کہ فوج کی یہ سپیشل ڈویژنز چند برس قبل پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی سکیورٹی کے لیے قائم کی گئیں۔ اور یہ اضافی رقوم گزشتہ چار برس کے دوران پاکستان کے بجٹ کا ایک مستقل حصہ بن چکی ہیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اپنے اجلاس میں فوج کی جانب سے اندرونی سکیورٹی کے الاؤنس کی مد میں پانچ ارب روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی درخواست بھی منظور کر کے وزارت خزانہ کو رقم کی فراہمی کے لیے کہا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے الگ سے بھیجی گئی ایک سمری کے مطابق کمیٹی نے سیسنا طیارے کی مرمت کے لیے تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ وزارت دفاع کو ٹرانسفر کرنے کی بھی منظوری دی۔
معاشی ماہرین بجٹ کے اعلان کے صرف چار ماہ بعد اس طرح کی اضافی گرانٹس کی درخواستوں اور منظوری پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے بجٹ بنانے والوں کی اہلیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ملکی معیشت اس طرح کی قرضے سے سکیورٹی کے اخراجات کے بوجھ تک دب رہی ہے۔