ریپ کے مجرموں کو نامرد کرنا غیر اسلامی: نظریاتی کونسل
Reading Time: < 1 minuteاسلامی نظریاتی کونسل نے خواتین کے ساتھ ریپ اور لڑکوں سے بد فعلی کرنے والے مجرموں کو نامرد کرنے کی سزا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام میں نامرد کرنے کی سزا کی کوئی گنجائش نہیں۔
واضح رہے کہ ملک میں انسداد ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) آرڈیننس 2020 اور فوجداری قانون (ترمیمی) آرڈیننس 2020 کی منظوری دی گئی، اس آرڈیننس کو وفاقی کابینہ نے پہلے ہی اصولی طور پر منظور کرلیا ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل انعام الحق نے کہا انسداد ریپ (ایویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل ) ارڈیننس کا میڈیا میں سنا ہے لیکن کسی مجرم کو نامرد کرنے کی سزا اسلام اور حدیث میں کوئی گنجائش نہیں۔
ڈی جی اسلامی نظریاتی کونسل انعام الحق کہتے ہیں کہ حکومت جب اسلامی نظریاتی کونسل سے تجاویز مانگے گی تو اپنی سفارشات دیں گے۔
واضح رہے انسداد ریپ کے مجوزہ قانون میں ریپ کے عادی مجرموں کی رضامندی سے انہیں نامرد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔مجوزہ قانون کے تحت عوامی رپورٹنگ کا طریقہ کار متعارف کرایا جائے گا کیونکہ قوم نے خواتین اور بچوں کے خلاف جنسی جرائم کی لعنت سے لڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فوجداری قانون (ترمیمی) آرڈیننس 2020 پاکستان پینل کوڈ کی موجودہ دفعہ 375 کو تبدیل کرتا ہے جس میں عصمت دری کی ایک نئی تعریف فراہم کی جاسکتی ہے جس میں ہر عمر کی خواتین اور 18 سال سے کم عمر مرد شامل ہیں، ریپ کے علاوہ اجتماعی عصمت دری کے جرم کو بھی مجوزہ قانون میں شامل کیا گیا ہے۔