تحریک لبیک کے حق میں درخواست، دو لاکھ عدالتی جرمانے کے ساتھ خارج
Reading Time: < 1 minuteلاہور ہائیکورٹ نے تحریک لبیک کے سعد رضوی کی گرفتاری اور مظاہروں کی تحقیق کر کے حقائق منظر عام پر لانے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی درخواست دو لاکھ جرمانے کے ساتھ خارج کر دی ہے۔
جمعرات کو لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاسم خان نے درخواست گزار پر عدالتی وقت ضائع کرنے پر دو لاکھ جرمانہ عائد کیا۔
چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ کبھی غور کیا ہے اسلام سڑک بلاک کرنے کے بارے میں کیا کہتا ہے ۔ روڈ بلاک ہونے سے کتنی مشکلات ہوتی ہیں، ایمبولینس میں کئی لوگ مر گئے ہیں ۔
چیف جسٹس قاسم خان نے پوچھا کہ پولیس کے کتنے لوگ شہید اور زخمی ہوئے کیا آپ نے سوچا؟ کس قانون کے تحت جے آئی ٹی بنا دیں۔
درخواست گزار وکیل نے کہا کہ سعد رضوی کی گرفتاری کے فورا بعد ملک بھر مظاہروں سے لوگوں کو مشکلات ہوئیں۔
چیف جسٹس قاسم خان نے پوچھا کہ آپ کی عدالت سے استدعا کیا ہے؟ یہ پنچائیت نہیں ہے، قانون کی بات کریں ۔ درخواستگزار وکیل نے کہا کہ پولیس نے قانون کے مطابق اپنی ڈیوٹی سر انجام نہیں دی۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت کا وقت ضائع کرنے پر دو لاکھ جرمانہ عائد کرتے ہوئے پٹیشن خارج کر دی۔
درخواست وکلا کی نجی تنظیم کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ پُرتشدد مظاہروں کے بعد پاکستان میں وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پر بدھ کو پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پیر کی شام سے جاری پُرتشدد مظاہروں میں پنجاب پولیس کے دو اہلکار ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔
بدھ کو رات گئے پولیس نے تمام بڑی شاہراؤں سے تحریک لبیک کے کارکنوں کو منتشر کر کے ٹریفک بحال کی۔