کابل میں ہمارے سفارت خانے کو بخش دیا جائے: امریکہ کی طالبان سے اپیل
Reading Time: 2 minutesامریکہ نے طالبان جنگجوؤں سے درخواست کی ہے کہ کابل پر حملے کی صورت میں ان کے سفارت خانے کو بخش دیا جائے. یہ خبر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دی ہے.
افغانستان میں صدر اشرف غنی کی حکومت کا دائرہ اختیار تیزی سے سکڑتا جا رہا ہے اور طالبان نے ملک کے دوسرے بڑے شہر قندھار پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اب افغانستان کی حکومت کے ہاتھ میں صرف ملک کا دارالحکومت اور دیگر کچھ علاقے باقی بچے ہیں۔
خیال رہے کہ جمعرات کو طالبان نے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات پر بھی قبضہ کر لیا تھا جو طالبان کے سامنے ہتھیار ڈالنے والا گیارہواں صوبائی دارالحکومت تھا۔
طالبان کے ایک ترجمان نے تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ ’قندھار کو مکمل طور پر قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ مجاہدین شہر میں شہدا چوک پر پہنچ گئے ہیں۔‘
قندھار کےایک رہائشی نے اس دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حکومتی فورسز شہر سے باہر ایک جگہ واپس چلے گئے ہیں۔
طالبان کی جانب سے مئی میں حکومت کے خلاف شروع کی گئی وسیع جنگ میں ملک کے دوسرے اور تیسرے بڑے شہروں قندھار اور ہرات کی فتح کو بڑی کامیابی سمجھا جارہا ہے۔
قبل ازیں افغان وزارت داخلہ نے نے کابل، قندہار شاہراہ پر واقع اہم صوبائی دارلحکومت عزنی پر طالبان کے قبضے کی تصدیق کی تھی۔
گذشتہ روز امریکہ اور برطانیہ نے کابل سے اپنے سفارتی عملے کو نکالنے کے لیے افغانستان فوج بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
پینٹاگان نے کابل کے امریکی سفارت خانے سے عملے کو نکالنے کے لیے اضافی تین ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ پر تعینات کیے جانے والے تین ہزار فوجیوں کو طالبان پر حملے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
قبل ازیں جمعرات کو افغان وزارت داخلہ نے کابل، قندہار شاہراہ پر واقع اہم صوبائی دارالحکومت عزنی پر طالبان کے قبضے کی تصدیق کی تھی۔