متفرق خبریں

فوجی عدالت سے جاسوسی کے الزام میں سزا پانے والے ادریس خٹک کون؟

دسمبر 3, 2021 2 min

فوجی عدالت سے جاسوسی کے الزام میں سزا پانے والے ادریس خٹک کون؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں ایک فوجی عدالت نے انسانی حقوق کے کارکن ادریس خٹک کو جاسوسی کے الزام میں چودہ برس قید کی سزا سنائی ہے۔

ادریس خٹک کی بیٹی اور ان کے بھائی اویس خٹک کے مطابق انھیں سرکاری طور پر اس سزا کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا تاہم یہ بتایا گیا کہ ادریس خٹک کو جہلم کی ڈسٹرکٹ جیل منتقل کیا گیا ہے۔

عسکری ذرائع کے مطابق ادریس خٹک کو دو دسمبر کو سزا سنائی گئی۔ ادریس خٹک پر جاسوسی اور ڈرون حملوں کے لیے گراؤنڈ انفارمیشن کی فراہمی کا بھی الزام تھا۔

رواں سال فروری میں پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ادریس خٹک کے خلاف فوجی عدالت میں چلایا جانے والا مقدمہ روکنے کی درخواست خارج کی تھی۔ یہ درخواست ادریس خٹک کے بھائی نے پشاور ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔

اس سے قبل پندرہ اکتوبر سنہ 2020 میں اس وقت کے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مرحوم سیٹھ وقار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ادریس خٹک کے خلاف فوجی عدالت میں چلنے والی کارروائی کو روکنے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا تھا کہ منگلا کور میں ہونے والی اس عدالتی کارروائی کو اس وقت تک روک دیا جائے جب تک اس درخواست پر فیصلہ نہیں سنا دیا جاتا۔

ادریس خٹک کو صوابی سے 13 نومبر سنہ 2019 میں حراست میں لیا گیا تھا اور اس واقعے کے ایک سال بعد وزارت دفاع نے یہ تسلیم کیا تھا کہ ادریس خٹک ان کی وزارت کے ایک ماتحت ادارے کی تحویل میں ہیں۔

فروری میں پشاور ہائیکورٹ میں ڈپٹی اٹارنی جنرل اور فوج کے ایجوٹینٹ جنرل کے نمائندے کی طرف سے جو جواب جمع کروایا گیا اس میں ادریس خٹک پر متعدد الزامات عائد کیے گئے اور ان معلومات کے بارے میں بتایا گیا جو انھوں نے مبینہ طور پر برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس کے ایک مبینہ ایجنٹ مائیکل سیمپل کو فراہم کی تھیں۔

عدالت نے ان معلومات کو اپنے فیصلے کا حصہ بھی بنایا کہ ملزم ادریس خٹک نے 29 جولائی سنہ 2009 کو برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کے نمائندے مائیکل سیمپل کو سوات میں پاکستانی فوج کے جاری آپریشن کے بارے میں معلومات دیں۔

ادریس خٹک کے وکیل لطیف آفریدی کا کہنا تھا کہ ادریس خٹک پر جو معلومات مائیکل کو فراہم کرنے کا الزام ہے وہ پہلے ہی میڈیا پر موجود تھیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جس مائیکل سیمپل کو برطانوی خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ بتایا گیا وہ پاکستانی فوج کے ایک سابق میجر جنرل ابوبکر مٹھا کے داماد ہیں۔ سابقہ مشرقی پاکستان میں ڈپٹی کمانڈر کے عہدے پر فائز رہنے والے میجر جنرل مٹھا ان فوجی افسران میں شامل تھے، جنھیں سقوطِ ڈھاکہ کے بعد جبری رخصت پر بھیجا گیا تھا۔

مائیکل نے اردو سمیت متعدد علاقائی زبانوں پر عبور پاکستان اور افغانستان میں اپنے 21 سالہ قیام کے دوران حاصل کیا تھا۔

آئرلینڈ کے شہر ڈبلن میں پیدا ہونے والے مائیکل نے اٹلانٹک کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1983 میں برطانیہ کی سسیکس یونیورسٹی میں معاشیات کے شعبے میں داخلہ لیا تھا اور یہیں ان کی ملاقات پاکستان کے سابق میجر جنرل ابوبکر مٹھا اور مشہور کلاسیکل رقاصہ اندو مٹھا کی بیٹی یمیمہ مٹھا سے ہوئی اور دو سال بعد 1985 میں مائیکل سیمپل اور یمیمہ مٹھا نے شادی کر لی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے