ٹائی مقابلے کے بعد عائشہ ملک کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی سفارش
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز کے تقرر کے جوڈیشل کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کی جج عائشہ ملک کو سپریم کورٹ لانے کی سفارش کر دی ہے۔
ملک بھر کے وکلا نے جوڈیشل کمیشن میں جسٹس عائشہ کے معاملے پر بحث کے دوران عدالتوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔
جمعرات کی شام جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس گلزار احمد کی زیر صدارت اجلاس میں ایک گھنٹے تک ارکان کے درمیان جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ لانے کے معاملے پر بحث ہوئی۔
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ لانے کی مخالفت کی جبکہ چار ارکان کی حمایت کے بعد معاملہ ٹائی ہوا تو کمیشن کے سربراہ نے اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا۔
جسٹس عائشہ ملک پاکستان کی سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج ہوں گی۔
جوڈیشل کمیشن نے معاملہ حتمی منظوری کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کو بھیج دیا ہے۔
احتجاج کرنے والے وکلا کا مؤقف ہے کہ لاہور سے کسی بھی جج کو سپریم کورٹ لاتے ہوئے سینیارٹی کے اصول کو مقدم رکھا جائے۔
وکلا کے احتجاج پر یہ معاملہ گزشتہ سال ستمبر میں مؤخر کر دیا گیا تھا۔
جوڈیشل کمیشن میں ایک ریٹائرڈ جج اور وزیر قانون، اٹارنی جنرل و وکلا کے نمائندے کے ساتھ چار سپریم کورٹ کے ججز جبکہ ایک متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بیٹھتے ہیں۔