پابندیوں کے بعد افغان خواتین صحافی میڈیا میں اپنے مستقبل سے مایوس
Reading Time: < 1 minuteافغانستان میں خواتین صحافی طالبان کی حکومت میں عائد کی گئی پابندیوں کے بعد اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہیں۔
افغان ٹی وی چینل طلوع نیوز کو خواتین رپورٹرز نے بتایا کہ ان کو طالبان حکام کی جانب سے کی جانے والے پریس کانفرنس کی کوریج کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔
صحافی امینہ حکیمی نے بتایا کہ وہ دو مختلف مقامات پر کوریج کے لیے گئیں مگر ان کو اجازت نہیں دی گئی۔ ’ایک جگہ کابل کے گورنر کی تقریب تھی جبکہ دوسری تقریب وزارت معدنیات اور پیٹرولیم کی جانب سے منعقد کی گئی تھی۔‘
ایک اور صحافی سہیلہ یوسفی نے بتایا کہ ’افغانستان میں میڈیا کی آزادی سخت پابندیوں کی زد میں ہے اور اس صورتحال کے جاری رہنا رپورٹرز خاص طور پر خواتین رپورٹرز کے راستے میں بڑی رکاوٹ بنے گا۔‘
خواتین صحافیوں نے طالبان حکام سے مطالبہ کیا کہ ان کو کام کرنے دیا جائے اور مختلف تقاریب کی کوریج کی اجازت دی جائے۔
ایک رپورٹر نظیفہ احمدی کا کہنا تھا کہ ’ان کو چاہیے کہ ہمیں خبروں کے لیے ایسی تقاریب میں جانے دیں جہاں سے ہم نیوز رپورٹس بنا سکیں۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان حکام کو تاحال بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا ہے اور عالمی ادارے ان سے خواتین کے حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی چاہتے ہیں۔