اہم خبریں عالمی خبریں

سوچی کو مزید چار برس قید، میانمار پر قابض فوج کی عدالت کا فیصلہ

جنوری 10, 2022 2 min

سوچی کو مزید چار برس قید، میانمار پر قابض فوج کی عدالت کا فیصلہ

Reading Time: 2 minutes

میانمار پر قابض فوج کی عدالت نے سیاسی رہنما آنگ سان سوچی پر تین الزامات کے تحت عائد فرد جرم میں فیصلہ سناتے ہوئے مزید چار برس قید کی سزا سنائی ہے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق میانمار کی 76 سالہ نوبل انعام یافتہ سیاسی رہنما آنگ سان سوچی پر غیرقانونی طریقے سے واکی ٹاکیز درآمد کرنے ، رکھنے اور کورونا وائرس کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال یکم فروری کو میانمار کی فوج نے آنگ سان سوچی کی جمہوری حکومت کو اقتدار سے بے دخل کر کے انہیں حراست میں لے لیا تھا۔

فوجی اہلکاروں نے آن سانگ سوچی کے گھر پر چھاپہ مارا تھا جس میں مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے درآمد شدہ چھ واکی ٹاکیز برآمد ہوئے تھے۔

فوج کی عدالت نے گذشتہ برس دسمبر میں سیاسی مہم کے دوران عوام کو اکسانے اور کورونا قواعد کی خلاف ورزی کے الزامات کی بنیاد پر چار برس قید کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد عدالت نے مزید چار برس کی سزا سنا دی ہے۔

فوج کے سربراہ من آنگ ہلینگ نے سیاسی رہنما کی سزا کم کر کے دو برس کر دی تھی اور کہا تھا کہ وہ اس دوران دارالحکومت میں اپنے گھر میں ہی نظر بند رہیں گی۔

حالیہ عدالتی فیصلے کے بعد آنگ سان سوچی کی سزائے قید کی مجموعی مدت چھ سال ہو گئی ہے۔

دسمبر میں سنائی جانے والی سزا پر عالمی سطح پر تنقید کی گئی تھی اور عوام نے ایک مرتبہ پھر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرے کیے تھے۔

آنگ سان سوچی کے خلاف عدالتی فیصلے سے قبل انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنطیم ہیومن رائٹس واچ سے منسلک ریسرچر مینی مانگ نے کہا تھا کہ مزید سزا سنانے کی صورت میں ملک بھر میں عدم اطمینان کی لہر دوڑ جائے گی۔

آنگ سان سوچی کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران صحافیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی جبکہ ان کے وکیل کو میڈیا سے بات چیت کی اجازت نہیں ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے